جعلی دستاویزات پر تعلیم حاصل کرنے یا ملازمت کرنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3682
السلام علیکم! میں نے جعلی سرٹیفیکٹ بنواکے اگلے امتحان کیلئے داخلہ لیا اور پاس کیا اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ (مجھے اپنے کیے پر افسوس ہے)

  • سائل: طیبمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 31 اگست 2015ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

انسان کی فطرۃ بالقوہ میں امانت کی ذمہ داری کا احساس ہے۔ ہر انسان اپنے اعمال پر کسی نہ کسی سطح پر اپنے آپ کو خود جوابدہ سمجھتا ہے، اور کوئی بھی شخص اپنے آپ کو اپنے اعمال اور سلوک کے نتائج سے بری الذمہ خیال نہیں کرتا۔ یہ حقیقت بہرحال ناقابل تردید ہے کہ ہر انسان کے اندر چاہے اس کا تعلق معاشرے کے کسی بھی طبقہ کے ساتھ ہو، خیروشر، نیکی وبدی، انصاف اور ظلم بارے فرق محسوس کرنے کا داعیہ ضرور ہوتا ہے۔روح کا نمائندہ ضمیر کی صورت میں ہمارے اندر موجود ہوتا ہے۔ جب ہم برائی کرنے لگتے ہیں تو ضمیر احتجاج کرتا ہے۔ اگر ہم اکثر و بیشتر اُس کی بات مان کر رُک جائیں تو ضمیر کی آواز توانا ہوتی چلی جاتی ہے اور اُس کے لئے آئندہ ہمیں گناہوں سے روکنا آسان ہو جاتا ہے۔ لیکن جب کوئی شخص اکثر و بیشتر ضمیر کی آواز کو نظر انداز کر تا ہے تو رفتہ رفتہ یہ آواز مدہم ہوتی چلی جاتی ہے اور بالآخر تقریبا ً ختم ہو جاتی ہے۔ اور پھر اُس وقت اُس کی نظروں میں نیکی اور برائی کے درمیان تمیز تقریباً ختم ہو جاتی ہے۔ یہ صورت حال کسی بھی شخص کیلئے دنیا اور آخرت دونوں جگہوں پر ذلت ورُسوائی اور تباہی و بربادی کا سبب بن جاتی ہے۔ جھوٹ، چوری، دھوکہ دہی اور فراڈ کو ہر صاحبِ عقل، بلا تفریقِ مذہب، بُرا جانتا ہے۔ کیونکہ عقلِ سلیم ان رذائل کو پسند نہیں کرتی۔ ایسی غلطیاں کرنے پر انسان کا ضمیر اسے ملامت کرتا ہے۔ احساس کا یہی لمحہ برائی کو اچھائی میں بدلنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آپ کو بھی اس بات کا احساس ہونا کہ آپ نے دھوکہ دیا، فراڈ اور میرٹ کا قتل کیا، دراصل آپ کے ضمیر کی آواز ہے۔ اپنی اس غلطی پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کریں۔

جہاں تک جعلی سرٹیفیکیٹ بنوا کر اس کی بنیاد پر اگلے امتحان میں داخلہ لینے کے شرعی حکم کا تعلق ہے تو یہ بات ذہن نشین رہے کہ اسلام اس کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ اگر آپ کی مذکورہ امتحان پاس کرنے کی استعداد نہیں تھی تو اس کی بنیاد پر آپ کی آگے پڑھائی، ملازمت یا دیگر فوائد کسی بھی طور حلال نہیں ہوسکتے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ جعل سازی کی بنیاد پر پاس کردہ امتحان کو ٹھوک ماریں اور اپنی محنت سے دوبارہ امتحان پاس کریں۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے اپنے کیے پر معافی مانگیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی