جواب:
جادو لغت میں ایسے اثر کو کہتے ہیں جس کا سبب واضح نہ ہو۔ عرف عام میں جادو ان عوامل کو کہا جاتا ہے جن میں شیاطین کا دخل ہو، اور قرآن و حدیث کی اصطلاح میں ہر ایسا کام کہ جس میں شیاطین کو خوش کرکے ان کی مدد حاصل کی گئی ہو، جادو کہلاتا ہے۔ جادو محض ایک وہم نہیں بلکہ حقیقت ہے، مگر اسے مؤثر حقیقی سمجھنا اور اور اس کے ذریعے کسی کو تکلیف دینا کفر ہے، جواسلام میں اسی طرح حرام ہے جیسے قتل، چوری، شراب اور زنا وغیرہ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔