کیا مقروض کو اضافے کے مطالبے کے ساتھ مہلت دینا جائز ہے؟


سوال نمبر:3610
السلام علیکم! ایک شخص نے کسی کا پانچ ہزار (5000) قرض دینا ہے، مقروض‌ اور قرض خواہ دونوں اس شرط پر معاملہ طے کر لیتے ہیں‌کہ قرض دینے والے کی بیٹی کی جب شادی ہوگی تو مقروض تین (3) تولہ سونا اور کچھ برتن لے کر بطور قرض دے گا جس کی مالیت اڑھائی لاکھ روپے ہوگی۔ اگر اڑھائی لاکھ میں‌سے پیسے بچ گئے تو وہ نقدی کی صورت میں‌ قرض‌ خواہ کو دے گا۔ کیا شرعی اعتبار سے ایسی مصالحت جائز ہے؟

  • سائل: عمار یاسر شاہمقام: رحیم یار خان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 18 مئی 2015ء

زمرہ: قرض

جواب:

سوال میں بیان کردہ طریقِ مہلت ظالمانہ ہونے کے ساتھ عجیب و غریب بھی ہے جس میں ایک ایسے مقروض کے کاندھوں پر اڑھائی لاکھ روپے کا بوجھ ڈالا جارہا ہے جو پانچ ہزار روپے کا قرض چکانے سے قاصر ہے۔ یہ طریقہ کار غیرشرعی، غیراخلاقی اور غیرانسانی ہے۔ قرض خواہ اگر مقروض کو مہلت دینا چاہتا ہے تو اسے بلامشروط دینی چاہیے اور مقروض کی بھی ذمہ داری ہے کہ جیسے ممکن ہو جلد سے جلد قرض کی رقم واپس کردے۔ اگر قرض خواہ کی بیٹی کی شادی کے وقت مقروض بلاجبر و اکرہ اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے اس میں کوئی قباحت نہیں‌ ہے، تاہم اسے مجبور کرنا درست نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری