شوہر کی مرضی کے خلاف تنسیخ‌ِ نکاح‌ کے عدالتی فیصلے کی کیا حیثیت ہے؟


سوال نمبر:3571
السلام علیکم! میری شادی کو تین سال ہوگئے ہیں۔ ایک سال سے میری بیوی اپنے میکے چلی گئی ہے اور واپس نہ آنے کی ضد کر رہی ہے۔ اس کے والدین اسے نہ واپس آنے دیتے ہیں‌ اور نہ ہی مجھے سے بات کرنے دیتے ہیں۔ میں‌ اپنا گھر بسانا چاہتا ہوں، براہ کرم راہنمائی فرمائیں۔ اگر وہ لوگ میری مرضی کے بغیر عدالت سے خلع لے لے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جبکہ میں‌ اپنا گھر بسانا چاہتا ہوں۔

  • سائل: محمد شفیقمقام: آزاد جموں و کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 06 اپریل 2015ء

زمرہ: فسخِ نکاح

جواب:

آپ لاکھ بار گھر بسانا چاہتے ہوں، لیکن جب تک آپ کی بیوی آپ کے ساتھ رہنا پسند نہ کرے، گھر نہیں بسے گا۔

آپ نے وجہ نہیں بتائی کہ وہ کیوں آپ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی؟ وہ آپ کو پسند نہیں کرتی یا اس کی زبردستی شادی کروائی گئی ہے؟ بہرحال وجہ کچھ بھی ہو، اگر وہ عدالت سے رجوع کرتی ہے اور آپ پر الزامات لگا کر تنسیخ نکاح کی درخواست کرتی ہے، اور عدالت تنسیخ کر دیتی ہے تو اس کی دو (2) صورتیں ہیں:

  1. اگر اس کے الزامات سچائی پر مبنی ہوں تو عدالتی فیصلہ درست اور قابلِ عمل ہوگا۔
  2. اگر الزامات من گھڑت اور جھوٹے ہوں تو عدالتی فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔

ہماری دانست میں آپ کو چاہیے کہ اس مسئلہ کو عدالت یا کہیں اور لے جانے کی بجائے خود بیٹھ کر حل کر لیں۔ اگر آپ کے رویہ یا آپ کے کسی عمل کی وجہ سے وہ ناراض ہے تو اسے ختم کر دیں۔ اگر ساری کاوشوں کے باوجود وہ آپ کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہیں ہے تو صرف ایک طلاق دیں۔ لیکن یہ آخری حد ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی حل ہوسکتے ہیں۔ اگر ایک طلاق کے بعد اسے افسوس ہو اور وہ واپس آنے چاہے تو بھی دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے رہنے کی گنجائش موجود ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری