جواب:
موبائل کمپنیوں کا ایڈوانس دے کر واپسی کے وقت اضافی اخراجات لینا سود کے زمرے میں نہیں آتا۔ یہ اضافی رقم کمپنی کے سروس چارجز اور حکومتی ٹیکس ہوتا ہے جو وہ ایزی لوڈ اور کارڈ لوڈ پر بھی کاٹ لیتے ہیں۔ موبائل کمپنی نقد رقم کی صورت میں ادھار نہیں دیتی بلکہ کمپنی کی طرف سے جو بیلنس موبائل میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے وہ در حقیقت گفتگو کا حق ہے۔گویا ہم نے کمپنی سے نقد رقم نہیں لی، بلکہ ایک خدمت لی ہے، جس کی قیمت ہم خدمت کے حصول کے بعد ادا کرتے ہیں (جبکہ کارڈ یا ایزی لوڈ میں پہلے ہی ادا کر دیتے ہیں)۔ فرق صرف تقدیم وتاخیر کا ہے۔ پس اضافی رقم پر سود کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔