والدین کا فیملی میں‌ نکاح کے لیے ضد کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:3500

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ!

آپ کی خدمت میں ایک سوال عرض ہے اور امید ہے آپ اس کا جواب جلد عطا فرمائیں گے۔ مفتی صاحب میرا تعلق سید گھرانے سے ہے اور ہمارے خاندان میں کبھی بھی غیر سید میں شادی نہیں کی جاتی۔ مجھے 2010 میں ایک غیر سید لڑکی پسند آ گئی لیکن جب میں نے اپنے والدین تک یہ بات پہنچائی انہوں نے صاف انکار کر دیا۔ میں چاہتے ہوئے بھی اس سے دوری اختیار نہیں کر سکا اور اب حالت یہ ہے کہ میں اسے شدت سے پسند کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ میرے ماں باپ شادی کے لیے ہاں کر دیں۔ وہ مانتے ہیں کہ شریعت میں ہماری شادی جائز ہے لیکن ہمارے خاندان میں کبھی غیر سید میں شادی نہیں ہوتی اس لیے یہ شادی نہیں ہوگی۔ لڑکی کے اوپر فاسق ہونے کے الزامات بھی لگائے جائے ہیں جبکہ وہ نمازی اور قرآن کی حافظہ ہے اس کے والد امام مسجد ہیں لیکن اس کا قصور صرف یہ ہے کہ اس نے اور اس کے ماں باپ نے میرے پوچھنے پر مجھ سے شادی کی حامی بھر لی تھی۔

خدارا قرآن و حدیث کی روشنی میں میری مدد فرمائیں کیونکہ میں ہر طرح کے شرعی دلائل دے چکا ہوں میرے والد ان سب کو ماننے کے باوجود شادی نہ کروانے پر بضد ہیں اور کہتے ہیں اگر تم نے وہاں شادی کی یا میرے گھر سے کسی نے تمہارا ساتھ دیا تو میرا تم سے اور اس سے تعلق ختم۔ مجھے وہ عاق کر دیں مجھے کوئی فرق نہیں کیونکہ رازق صرف اللہ کی ذات ہے لیکن میں اپنے ماں باپ سے دور نہیں رہ سکتا اور اسے بھی نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ میں اس سے شدید محبت کرتا ہوں اور وہ لوگ میری وجہ سے شادی کی تیاریوں میں بھی مصروف ہیں۔ مزید یہ کہ لڑکی اور اس کے گھر والے بھی سنی مسلک سے ہیں اور سادات کا حد درجہ احترام کرتے ہیں۔

  • سائل: سید احسن رضا کاظمیمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 11 فروری 2015ء

زمرہ: والدین کے حقوق

جواب:

نکاح کے معاملہ میں شریعت نے مرد و عورت کو پسند اور ناپسند کا پورا اختیار دیا ہے اور والدین کو جبر و سختی سے منع کیا۔ دوسری طرف لڑکے اور لڑکی کو بھی ترغیب دی کہ وہ والدین کو اعتماد میں لے کر ہی کوئی قدم اٹھائیں۔ اسلام میں نکاح کے وضع کردہ طریقہ کار کی مکمل وضاحت کے لیے ملاحضہ کیجیے:

کیا لڑکا اور لڑکی شادی سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں؟

کیا سید زادی غیر سید سے شادی کر سکتی ہے؟

آپ والدین کو شرعی احکامات کے مطابق راضی کرنے کی کوشش کریں، یہی بہتر راستہ ہے۔ اگر تمام کاوشوں کے باوجود وہ نہ مانیں تو شرعاً بالغ لڑکا اور لڑکی اپنی مرضی سے شادی کر سکتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی