جواب:
طلاق زبانی دی جائے یا تحریری، واقع ہو جاتی ہے۔ اگر کسی نے زبانی طلاق دی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ جب تک لکھ کے نہ دوں تو طلاق واقع نہیں ہوگی، تو یہ خیال غلط ہے۔ البتہ غصے کی بعض حالتوں میں طلاق نہیں ہوتی۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
غصّے کی کون سی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔