نماز فجر، مغرب اور عشاء میں بلند جبکہ نمازِ ظہر و عصر میں پست آوازمیں تلاوت کیوں‌؟


سوال نمبر:3383
نماز فجر، مغرب اور عشاء میں جہری اور نمازِ ظہر اور عصر میں سری تلاوت کیوں‌ کی جاتی ہے؟

  • سائل: سلیمان بٹمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 29 نومبر 2014ء

زمرہ: نماز

جواب:

جب اہلِ اسلام پر نماز فرض ہوئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نماز کیسے ادا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :

صلوا کما رأيتمونی أصلی.

ایسے نماز ادا کرو جیسے مجھے ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہو۔

بخاری، الصحيح، 1 : 226، رقم : 605، دارا بن کثير اليمامه، بيروت.

نمازِ فجر، مغرب اور عشاء میں بلند جبکہ ظہر و عصر میں پست آواز میں تلاوت کرنے کی ہمارے لیے یہی وجہ کافی ہے کہ شارع علیہ السلام نے ایسا  کیا ہے۔ رسول کرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے نماز کا جو انداز اپنے صحابہ کو سکھایا وہی صحابہ نے تابعین کو سکھایا۔ یوں کئی طبقات سے ہوتا ہوا نماز کا وہی طریقہ آج ہم تک پہنچا۔ سری اور جہری نمازوں کی مصلحت ہماری سمجھ آئے یا نہ آئے، ہمارے لیے یہی کافی ہے کہ محسنِ انسانیت صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ یہی ہے۔

تاہم اہلِ علم نے کچھ ظاہری مصلحتیں بھی بیان کیں ہیں۔ نمازوں کے فرض ہونے کے بعد جب مسلمان نماز پڑھتے اور تلاوت کرتے تو کفار شور و غل کرتے۔ اس لیے حکم ہوا کہ دن کے اوقات میں تلاوت آہستہ کی جائے، تاکہ کفار خدا و رسول کی اہانت نہ کر سکیں۔ رات کے اوقات میں چونکہ کفار کو مسلمانوں کی عبادت کی خبر نہیں ہوتی تھی، تو رات کی نمازوں میں اونچی آواز میں تلاوت کی جاتی تھی۔ بعد میں شارع علیہ السلام نے اسی طریق کو پسند کیا اور بدلا نہیں، تو آج تک یہی مروج ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجئے:

نمازوں کوجہراً اور سراً پڑھنے کی حکمت اور مصلحت کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی