اگر توڑے گئے روزوں کی تعداد معلوم نہ ہو، تو کفارہ کس طرح ادا کیا جائے؟


سوال نمبر:3265

السلام علیکم! مجھے سگریٹ نوشی کی عادت ہے، جس کی وجہ سے میں بہت سارے روزے چھوڑے اور بہت سے روزے رکھنے کے بعد اسی عادت سے مجبور ہو کر توڑ دئیے۔ میری عمر تیس سال ہے، میں غیر شادی شدہ ہوں اور الحمدللہ مجھے کوئی بیماری نہیں ہے۔ صرف یہی ایک مجبوری ہے جس پر میں بہت کوشش کے باوجود کنٹرول نہیں پا سکا۔ چھوڑے گئے اور توڑے گئے روزے تعداد میں بہت زیادہ ہیں، جن کی قضا رکھنا میرے لئے بہت مشکل ہے ۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ توڑے گئےاور چھوڑے گئے روزوں کی قضا اور کفارہ کیا ہو گا؟ کیا میں قضا کے طور پر ان کا فدیہ ادا کرسکتا ہوں؟ کیونکہ قرآن پاک میں ہے کہ : اور ان لوگوں پر جو طاقت رکھتے ہوں روزے کی (پھر نہ رکھیں تو) فدیہ ہے کھانا کھلانا ایک مسکین کو۔ پھر جو شخص کرے گا اپنی خوشی سے کوئی نیکی تو یہ بہتر ہے اسی کے لیے۔ اور یہ کہ روزہ رکھو تم، بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم سمجھو۔ (سورہ البقرہ :184)

جزاک اللہ خیرا

  • سائل: عدنانمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 27 جون 2014ء

زمرہ: روزہ  |  روزہ کی قضاء اور کفارہ

جواب:

سگریٹ نوشی کوئی ایسا شرعی عذر نہیں ہے کہ جس کی بنا پر روزے چھوڑے جائیں۔ ماہِ صیام سال بھر میں ایسا موقعہ ہوتا ہے جس میں آپ اس طرح کی بری عادات سے چھٹکارہ پا سکتے ہیں۔ اگر آپ پکا ارادہ کر لیں کی میں نے روزہ رکھنا ہے اور مکمل کرنا ہے، تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ کامیاب نہ ہو سکیں۔ قرآنِ پاک میں جس فدیہ کی اجازت دی گئی ہے وہ ایسے مریضوں کے لیے ہے جنہیں آئندہ صحت مندی کی امید نہ ہو۔ دوسری صورت یہ ہے کہ جو شخص کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ بعد میں قضاء رکھے۔ ایسے شخص کے لیے کفارہ نہیں ہوتا۔

جو شخص جان بوجھ کر طاقت رکھنے کے باوجود فرض روزہ نہ رکھے یا رکھ کر توڑ دے تو ہر توڑے ہوئے روزے کا ایک متبادل روزہ بطور قضاء رکھنا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ بطور کفارہ ساٹھ مسلسل روزے رکھنا یا ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا کھلانا (فی مسکین دوکلو گندم یا آٹا بھی دیا جاسکتا ہے) یا غلام آزاد کرنا ضروری ہے۔

لہٰذا اللہ تعالیٰ نے صحت و تندرستی دی ہے تو رمضان المبارک سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے آئندہ کے لیے اس بری عادت سے جان چھوڑا لیں۔بلا عذرِ شرعی روزہ چھوڑنے سے قضاء اور کفارہ دونوں لازم آتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی