وضو کے آداب کیا ہیں؟


سوال نمبر:323
وضو کے آداب کیا ہیں؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: طہارت  |  وضوء

جواب:

جواب :  چودہ چیزیں آدابِ وضو میں شامل ہیں :

1۔ اونچی جگہ بیٹھنا۔

2۔ قبلہ رخ ہونا۔

3۔ کسی اور سے مدد نہ لینا۔

4۔ دنیاوی بات چیت نہ کرنا۔

5۔ دل کے ارادہ اور زبان کے فعل کا جمع کرنا۔

6۔ مسنون دعاؤں کا پڑھنا۔

7۔ ہر عضو کے دھونے کے وقت بسم اﷲ پڑھنا۔

8۔ شہادت کی انگلی کو دونوں کانوں کے سوراخوں میں داخل کرنا۔

9۔ تنگ،ڈھیلی انگوٹھی کا ہلانا۔

10۔ داہنے ہاتھ سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا۔

11۔ بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا۔

12۔ معذوری نہ ہونے کی صورت میں وقت آنے سے پہلے وضو کرنا۔

13۔ وضو کے بعد کلمہ شہادت پڑھنا۔

14۔ وضو سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے ہو کر پینا۔

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ تَوَّضأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْءَ ثُمَّ قَالَ : أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ  إِلَّا اﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، واشَهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ، اَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِيْنَ، وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِيْنَ، فُتِحَت لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَآءَ.

 ترمذی، الجامع صحيح أبواب الطهارة، باب ما يقال بعد الوضوء، 1 : 99، رقم :  55

’’جس نے اچھے طریقے سے وضو کیا پھر کہا :  میں اﷲتعالیٰ کے ایک معبود ہونے کی گواہی دیتا ہوں وہ ایک ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اے اﷲ مجھے بہت توبہ کرنے والوں میں کردے اور مجھے پاک صاف رہنے والوں میں شامل فرما دے۔ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے وہ جس میں سے چاہے گا داخل ہوگا۔‘‘

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔