کیا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں بھی دو خطبے ہوا کرتے تھے؟


سوال نمبر:3090
السلام و علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں بھی دو خطبے ہوا کرتے تھے؟ اگر نہیں تو خطبہ ثانی کا آغاز کب ہوا؟

  • سائل: پیر زادہ محمد واجدمقام: پونہ، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 15 فروری 2014ء

زمرہ: عبادات  |  نماز جمعہ

جواب:

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں بھی دو خطبے ہوا کرتے تھے:

عن جابر بن سمرة قال کانت للنبی صلی الله علیه وآله وسلم خطبتان یجلس بینهما یقرا القرآن ویذکر الناس.

حضرت جابن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو خطبے دیتے تھے، جن کے درمیان بیٹھا کرتے تھے۔ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے۔

  1. مسلم، الصحیح، 2 : 589، رقم : 862، دار احیاء التراث العربی بیروت
  2. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 94، رقم : 20916
  3. دارمی، السنن، 1 : 441، رقم : 1559، دار الکتاب العربی بیروت
  4. ابن ابی شیبۃ، المصنف، 1 : 448، رقم : 5177، مکتبۃ الرشد الریاض
  5. طبرانی، المعجم الکبیر، 2 : 236، رقم : 1985

1. عن عبد الله بن عمر رضی الله عنهما قال کان النبی صلی الله علیه وآله وسلم یخطب خطبتین لقعد بینهما.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو خطبے دیا کرتے اور ان کے درمیان بیٹھا کرتے۔

  1. بخاری، الصحیح، 1 : 314، رقم : 886، دار ابن کثیر الیمامۃ بیروت
  2. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 92، رقم : 20895، مؤسسۃ قرطبۃ مصر
  3. طبرانی، المعجم الکبیر، 2 : 225، رقم : 1930، مکتبۃ الزھراء الموصل

2. عن ابن عمر قال کان النبی صلی الله علیه وآله وسلم یخطب خطبتین کان یجلس اذا صعد المنبر حتی یفرغ اراده قال المؤذن ثم یقوم فیخطب ثم یجلس فلا یتکلم ثم یقوم فیخطب.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو خطبے دیا کرتے اور منبر پر جلوہ افروز ہو کر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ موذن فارغ ہو جاتا پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے پھر بیٹھ جاتے اور کسی سے کلام نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔

  1. ابو داؤد، السنن، 1 : 286، رقم : 1092، دار الفکر
  2. بیہقی، السنن الکبری، 3 : 205، رقم : 5538، مکتبۃ دار الباز مکۃ المکرمۃ

اگر آپ عربی والے خطبے کے بارے میں پوچھ رہے کہ پھر تو مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور سے ہی دو خطبے ہوتے آ رہے ہیں۔ باقی رہا ہر ملک میں پہلی اذان کے بعد ایک خطبہ وہاں کی زبان میں دیا جاتا ہے یعنی وعظ ونصیحت، جیسے ہمارے ہاں اردو یا اپنی علاقائی زبان میں ہوتا ہے۔ اور پھر دوسری اذان کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل مبارک کے مطابق عربی میں خطبہ دیا جاتا ہے۔ یہ جو اپنی علاقائی زبان میں خطبہ دیا جاتا ہے یہ اس وقت شروع ہوا جب اسلام عرب کے علاوہ باقی علاقوں میں بھی پھیل گیا تاکہ وہاں کے لوگوں کے جمع ہونے سے فائدہ اٹھایا جائے اور ان کو قرآن وحدیث کی تعلیم دی جائے اور حالات حاضرہ کے مطابق کسی بھی مسئلہ کی بارے میں سمجھایا جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی