ایک بیوہ اور چھ بیٹیوں میں مال متروکہ کس تناسب سے تقسیم کیا جائے گا؟


سوال نمبر:3047
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ متوفی نے ورثا میں ایک بیوہ اور چھ بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ مال متروکہ ان کے درمیان کس تناسب سے تقسیم کیا جائے گا؟

  • سائل: عبد الستارمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 05 فروری 2014ء

زمرہ: تقسیمِ وراثت

جواب:

قرآن مجید میں ہے:

يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ.

اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے، پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لئے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے، اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے،

اور اس سے اگلی آیت مبارکہ میں ہے کہ:

وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.

اور تمہاری بیویوں کا تمہارے چھوڑے ہوئے (مال) میں سے چوتھا حصہ ہے بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ہے تمہاری اس (مال) کی نسبت کی ہوئی وصیت (پوری کرنے) یا (تمہارے) قرض کی ادائیگی کے بعد،

النساء، 4 : 11، 12

مذکورہ بالا آیات مبارکہ سے معلوم ہوا کہ کل مال سے آٹھواں (1/8) بیوی کو ملے گا اور دو ثلث (2/3) چھ بیٹیوں میں تقسیم ہو گا۔ اگر میت کے والدین یا بھائی بہن نہیں ہیں تو دوبارہ پھر باقی مال بار بار اسی تناسب سارا مال ماں اور بیٹیوں میں تقسیم کر دیں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی