رضاعت کب اور کیسے ثابت ہوتی ہے؟


سوال نمبر:2992
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ ایک عورت جس کی آخری اولاد 20 سال پہلے ہوئی ہے یعنی اس کے بعد کوئی اولاد پیدا نہیں‌ ہوئی ہے وہ اگر کسی بچے کو 23 یا 24 سال بعد دودھ پلائے اور کہے اسے دودھ آیا ہے اور بچے نے دودھ پیا ہے۔ کیا اس طرح رضاعت ثابت ہو گی یا نہیں۔ جب کہ دودھ پلاتے وقت عورت کی عمر 45 سے 50 سال کے درمیان تھی کیا اس عمر میں‌ عورت کو دودھ آ سکتا ہے۔ جب کہ 20 سال سے کوئی اولاد ہوئی؟‌ وہ عورت یہ بھی کہتی ہے کہ فلاں فلاں گواہ ہیں جن کے سامنے دودھ پلایا ہے۔۔ مگر وہ گواہ بھی پوچھنے پر لاعلمی کا اظہار کریں۔ اور انکار کریں ہمیں‌ پتا نہیں اس کا دودھ پلانے کا تو اس کا کیا حکم ہو گا۔ برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں‌ جواب عنایت فرمائیں؟

  • سائل: محمد منیرمقام: آزاد کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 04 جنوری 2014ء

زمرہ: احکام رضاعت

جواب:

اگر دودھ پلانے والی کہتی ہے کہ دودھ تھا اور بچے نے پیا ہے تو رضاعت ثابت ہو جائے گی۔ پچاس سال عمر ہونے کو نہ دیکھیں اگر دودھ اس کے پستانوں میں تھا اور بچے نے پیا ہے تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔ بچے کی عمر اڑھائی سال یا اس سے کم ہو تو رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی