کیا کافر کی مذہبی معاملے میں مدد کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:2970
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا کافر کی مذہبی معاملے میں مدد کرنا جائز ہے؟ جیسے کسی کافر کی شادی کروانا کہ اسے اس کافر کی اولاد زیادہ ہوگی- جو مسلمانوں پر ممکنہ ظلم روا رکھے گی۔ کیا قرآن و حدیث یا اصحاب کرام علیہ رضوان سے عمل کا ثبوت مل سکتا ہے؟

  • سائل: لاہورمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 03 دسمبر 2013ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

جو کافر فتنہ فساد پھیلانے والے نہ ہوں، ان کی دلجوئی کے لیے ان کی مدد کر سکتے ہیں، خواہ شادی یا کوئی بھی معاملہ جو اسلام کے خلاف نہ ہوتا کہ آپ کا احسان کرنا ان کو اسلام کی طرف مائل کرے، وہ اسلامی اخلاقیات دیکھ کر مسلمان ہو جائیں۔

قرآن پاک میں ہے:

لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَo

اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہ تم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بیشک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہےo

إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَo

اللہ تو محض تمہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں (یعنی وطن) سے نکالا اور تمہارے باہر نکالے جانے پر (تمہارے دشمنوں کی) مدد کی۔ اور جو شخص اُن سے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیںo

الممتحنۃ، 60 : 8، 9

مذکورہ بالا آیات کی روشنی میں ہم ان غیر مسلموں سے بھلائی کر سکتے ہیں جو ہمارے ساتھ جنگ نہیں کرتے اور نہ ہی ہمیں گھروں سے نکالتے ہیں یعنی فتنہ فساد نہیں کرتے۔ یہ بھلائی مالی حوالے سے تعاون کرنا بھی ہو سکتی ہے۔ مثلا زکوۃ، صدقات اور خیرات کی رقوم سے ان کی مدد کرنا اور زخمی یا بیمار کو ہسپتال لے کر جانا، غریب بچوں کو رسمی تعلیم دیناوغیرہ۔

اس کے برعکس جو ہمارے مقابلے میں جنگ کر رہے ہوں، مسلمانوں کو بےگھر کرتے ہوئے فتنہ فساد برپا کر رہے ہوں تو ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی