جواب:
بعض لوگ کم علمی اور جہالت کی وجہ سے اور بعض جاننے کے باوجود فساد پھیلانے کی خاطر اس طرح کے مسائل پیدا کرتے ہیں جن کا آج تک تصور بھی نہیں کیا جاتا تھا۔
(علیہ السلام) سے مراداس پر سلامتی ہو۔ ہم جب بھی برگزیدہ ہستیوں کا نام لیتے ہیں ان کے لیے دعائیہ کلمات ضرور بولتے ہیں جو قرآن وحدیث سے ثابت ہیں۔ لہذا علیہ السلام کسی کے لیے مخصوص نہیں ہے، ہر ایک کے لیے بولا جا سکتا ہے۔ اس کی ایک عام فہم اور سادہ مثال یہ بھی ہے کہ جب بھی ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو ملتا ہے تو کہتا ہے (السلام علیکم) تم پر سلامتی ہو اور دوسرا کہتا ہے (وعلیکم السلام) آپ پر بھی سلامتی ہوجب ہم آپس میں ایک دوسرے پر سلامتی بھیج سکتے ہیں تو پھر انبیاء، رسل، صحابہ اہل بیت اور نیک صالحین علیہم السلام پر سلامتی کیوں نہیں بھیج سکتے؟
مزید مطالعہ
کےلیے یہاں کلک کریں
کیا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنا صرف صحابہ کے لیے ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔