اسلام میں کیسی لڑکی سے شادی کرنے کا حکم ہے؟


سوال نمبر:2922
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میری ایک اہل تشیع لڑکی سے بات چیت ہے جو کہ بہت زیادہ آگے چلی گئی ہم نے کئی دفعہ مباشرت بھی کی ہے، جس پر مجھے ندامت ہے جب کہ میری منگنی 2 دو سال پہلے اپنی بھابھی کی بھانجی سے ہوئی اب میں‌ بہت پریشان ہوں کہ کیا کروں‌ کہاں شادی کروں جب کہ شیعہ لڑکی کہ گھر والے بھی رشتہ دینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس شرط پر کہ اہل تشیع طریقے سے نکاح ہو گا جب کہ میں‌ دیو بندی اہلسنت ہوں۔ اس بات پر میرے گھر والے بھی اعتراض کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ نکاح اہل سنت کے طریقے سے ہونا چاہیے۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں‌ آ رہا ہے کہ نکاح اس لڑکی سے کروں جو دو سال سے میری امید پر بیٹھی ہے جو کہ مجھ سے محبت کرتی ہے، یا اس لڑکی کے ساتھ جس سے میں‌ مباشرت کرتا رہا ہوں۔ لڑکی یہ بھی بہت اچھی ہے اور مجھ سے پیار کرتی ہے لیکن مجھے نکاح اہل تشیع طریقے سے کرنا ہو گا جب کہ میرے گھر والے یہ کہتے ہیں کہ جب شیعہ لڑکی کہ گھر والے سنی لوگوں میں‌ لڑکی دے رہے ہیں تو نکاح کیوں‌ نہیں‌ مان سکتے، جب کہ لڑکی سے میں نے اپنی جگہ بھی پوچھا تو کہتی ہے کہ بھائی لوگ نہیں‌ مان رہے کہتے ہیں نکاح شیعہ طریقے سے کرنا ہے تو ٹھیک ورنہ رشتہ نہیں ہو گا لڑکی کا باپ نہیں‌ ہے ان کی وفات ہو چکی ہے۔ لڑکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ لڑکا شادی کے بعد اس کو نماز اور باقی معاملات میں‌ جس میں‌ امام بارگاہ جانا وغیرہ سے منع نہ کرے، مطلب کہ میں جو نماز بچپن سے پڑھتی رہی ہوں‌ وہی پڑھا کروں گی۔ میری امی کہتی ہیں کہ بھابھی کی بھانجھی کی ماں مطلب میری ساس مجھے نہیں پوچھتی ہیں نہ پرواہ کرتی ہیں اور نہ آج تک ہماری کوئی خبر لی۔ مفتی صاحب یہ سچ ہے کہ ان لوگوں کو ذرا بھی پرواہ نہیں‌ نہیں صرف اپنی بہن جو میری بھابھی ہیں‌ ان سے کال پر بات کرتی ہیں جب کہ میری امی کو ذرا بھی نہیں‌ پوچھا جاتا۔ امی کہتی ہیں رشتہ لے کہ میں‌ گئی تھی اور گھر میں بڑی بھی ہوں تو میری پرواہ کیوں‌ نہیں کی جاتی جب کہ لوگ لڑکے سے زیادہ ساس کی پرواہ کرتے ہیں۔ مفتی صاحب اب مجھے کچھ سمجھ نہیں‌ آتی کہ شیعہ طریقے سے نکاح کر کے اس لڑکی سے کروں جس کے ساتھ مباشرت بھی کی ہے یا اس لڑکی سے کروں جس پہ آج کل امی ناراض ہیں اور وہ 2 سال سے میری امید پہ ہے۔ جب کہ دونوں لوگ رشتہ دینے کے لیے تیار ہیں۔ برائے مہربانی تمام فرقوں سے بالاتر ہو کر مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیا جائے۔

  • سائل: وسیم شہزادمقام: نا معلوم
  • تاریخ اشاعت: 30 جنوری 2014ء

زمرہ: نکاح

جواب:

بہتر تو یہی ہوتا ہے کہ زانی زانیہ آپس میں ہی نکاح کر لیں تاکہ دونوں ایک دوسرے کی محبت کو نبھائیں اور پردہ بھی ڈالیں۔ اس سے بعد میں پیدا ہونے والے مسائل سے بھی بچاؤ ہو سکتا ہے۔ جیسے لڑکی کی شادی کسی اور جگہ کر دی جائے تو بعد میں پتہ چلنے پر مسئلہ بن سکتا ہے اسی طرح آپ دوسری لڑکی کے ساتھ شادی کر لیں تو اس کو جب آپ کے کرتوتوں کا پتہ چلے گا تو وہ بھی متنفر ہو گی ۔

مزید مطالعہ کےلیے یہاں کلک کریں
کیا سنی لڑکی دوسرے مسلک میں نکاح کر سکتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی