کیا مرثیہ و نوحہ پڑھنا اور سننا جائز ہے؟


سوال نمبر:2914
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ محرم میں جو نوحے اور مرثیے پڑھے جاتے ہیں وہ سننا جائز ہے؟

  • سائل: شعیب شاہمقام: نا معلوم
  • تاریخ اشاعت: 16 نومبر 2013ء

زمرہ: تعزیتِ میت

جواب:

لفظ مرثیہ عربی لفظ ’رثا‘ سے مشتق جس کے معنی ہیں کسی کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرنا۔ مرثیہ نگاری اردو شاعری کی ایک صنف کی حیثیت سے کسی عزیز کی وفات پر اظہارِ غم سے متعلق نظم کو کہا جاتا ہے، مگر اصطلاحاً مرثیہ اس نظم سے مقصود ہے جس کا تعلق میدان کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے رفقاء کی شہادت کے موضوع سے ہو۔

حمد و نعت کی طرح مرثیے کے الفاظ کا چناؤ اس کی حیثیت کا فیصلہ کرتا ہے۔ مرثیہ کا مضمون ایسا ہونا چاہیے جس میں شہدائے کربلاء کی عظمت، ان کی شہادت کے محرکات، شہادت کے مصدقہ واقعات اور اس کے اثرات کو بلامبالغہ بیان کیا گیا ہو۔ محبتِ اہل بیتِ اطہار علیہم السلام کی آڑ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال نہ کیے گئے ہوں۔ ہماری دانست میں مرثیہ و نوحہ کہنے، سننے اور پڑھنے کا فیصلہ کلام پر منحصر ہے، اگر کلام معیاری ہے، اس میں شرعی حدود و قیود کا خیال رکھا گیا اور اس کے الفاظ تاویل قبول کرتے ہیں تو مرثیہ و نوحہ سننا اور پڑھنا جائز ہے، ورنہ نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی