مرتد کے بارے میں‌ شرعی حکم کیا ہے؟


سوال نمبر:2884
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میرا چھوٹا بھائی عمر خان ولد محمد اسلم خان اور خالہ زاد بھائی محمد کامران خان ولد محمد وقار عالم 2 سال اور 8 مہینے پہلے کسی پادری کی باتوں میں آ کر کراچی میں‌ عیسائی ہو گئے تھے۔ اس وقت میرے ابو، تایا نے چھوٹے بھائی اور کزن کو بہت سمجھایا اور قریبی مسجد کے امام صاحب سے بھی نصیحت کروانے کی کوشش کی۔ امام صاحب نے بھی بولا ایسا کرنے والے پر شریعت کے حساب سے واجب القتل ہے۔ کیوں کہ بھائی نے اسلام کے بارے میں اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں‌ گستاخی کی۔ پھر اس کے بعد یہ دونوں لا پتہ ہو گئے۔ بہت ڈھونڈا پر نہیں‌ ملے۔ 7 مہینے کے بعد پتہ چلا کے یہ دونوں تاجکستان میں‌ ہیں۔ ان کو وہاں سے لانے کے لیے کوشش کیں، ایک کزن کو بھی وہاں بھیجا، اس نے بھی ان کو سمجھایا اور ڈرایا بھی لیکن یہ دونوں وہاں سے بھی بھاگ گئے۔ ان کی وجہ سے ہمیں اپنا گھر اور محلہ چھوڑنا پڑا۔ پچھلے ہفتے تقریبا 2 سال اور 8 مہینے بعد انہوں نے ای میل پر مجھ سے رابطہ کیا۔ اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ لوگ اب مکمل طور پر عیسائی ہو چکے ہیں، کسی اور ملک میں عیسائیت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ہمیں‌ بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور بولتے ہیں (توبہ استغفار ) آپ لوگ بھی سچائی کی طرف آ جائیں، اور عیسی علیہ السلام ہمارے خدا ہیں، بائبل ہماری ہماری کتاب ہے اور کسی نبی کو نہیں‌ مانتے۔ ہم نے ان سے اپنا رشتہ ختم کر دیا ہے اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب گھر والے اس چیز کو کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے کے کوئی بھی ہمارے مذہب اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں نازیبہ الفاظ کہے چاہے ہمارے اپنے بچے ہی کیوں‌ نہ ہوں۔ مفتی صاحب آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا ان پر واجب القتل کا فتوی لاگو ہوتا ہے؟ تاکہ ہم ان کے خلاف قانونی عمل بھی کریں اور اپنی تمام جائیداد سے ان کو تحریری طور پر بھی عاق کریں۔

  • سائل: علی خانمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 16 نومبر 2013ء

زمرہ: مرتد اور باغی کے احکام

جواب:

وہ اسلام سے پھر گئے ہیں یعنی مرتد ہو گئے ہیں، اس لیے وہ واجب القتل ہیں، لیکن آپ انہیں خود قتل نہیں کریں گے۔ بذریعہ عدالت ان کے خلاف مقدمہ درج کروائیں اور ان کو سزا دلوائیں۔ جو دئراہ اسلام سے خارج ہو جائے وہ وراثت سے محروم ہو جاتا ہے اسے شرعا اور قانونا جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی