اگر کوئی کافر جنگ میں خوف کی وجہ سے کلمہ پڑھ لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:282
اگر کوئی کافر جنگ میں خوف کی وجہ سے کلمہ پڑھ لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 24 جنوری 2011ء

زمرہ: عقائد  |  ایمانیات  |  ایمانیات  |  ایمانیات  |  ایمانیات  |  ایمانیات

جواب:

اگر کوئی کافر جنگ کے دوران موت کے خوف کی وجہ سے کلمہ پڑھ لے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اسے قتل نہ کیا جائے کیونکہ اسلام جنگ و جدل کا نہیں بلکہ امن و اصلاح کا دین ہے۔ احادیث میں تو یہاں تک تاکید ملتی ہے کہ اگر کوئی کافر سر پر لٹکتی تلوار دیکھ کر اسلام قبول کر لے تو اس کے قتل سے ہاتھ روک لینا ضروری ہے۔

ایک مرتبہ ایک صحابی ایک کافر کو قتل کرنے ہی والے تھے کہ اس نے کلمہ طیبہ پڑھ لیا مگر صحابی نے اس کے کلمے کی پرواہ نہ کی اور اسے قتل کر دیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب اس واقعہ کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سخت الفاظ میں اس قتل کی مذمت کی اور صحابی کے اس قول پر کہ اس کافر نے محض جان بچانے کے لئے کلمہ پڑھا تھا، ارشاد فرمایا :

أفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ؟

’’تم نے اس کا دل چیر کر کیوں نہیں دیکھا؟‘‘

1. مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، باب تحريم قتل الکافر بعد أن قال لا إله إلا اﷲ، 1 : 96، رقم : 96
2. ابو داؤد، السنن، کتاب الجهاد، باب علی ما يقاتل المشرکون، 3 : 393، رقم : 2643

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس مقتول کے ورثاء کو پوری دیت ادا کرنے کا حکم فرمایا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔