کنایہ الفاظ سے کنتی طلاقیں واقع ہوتی ہیں؟


سوال نمبر:2773
السلام علیکم میری دوست کا مسئلہ یہ ہے کہ خاوند جب بھی لڑتا ہے تو کہتا ہے کہ تیرا میرا گزارا نہیں ہو سکتا تم چلی جاؤ۔ یہ نہ سمجھنا کہ بچی کا خیال کر کے میں‌ تمہیں نہیں چھوڑوں گا، میں‌ پھر بھی چھوڑ دوں گا۔ کبھی کہتا ہے کہ تم نہیں جاؤ گی تو میں‌ ابو کو کہتا ہوں تم کو دھکے دے کر گھر سے باہر نکال دیتے ہیں۔ کبھی کہتا ہے دفع ہو جاؤ، کبھی یہ کہ میں‌ نے تم کو چھوڑ دینا ہے اور بہت گندی گندی گالیاں بھی دیتا ہے۔ اور کبھی کہتا ہے کہ گشتی عورت۔ پھر کچھ دن گزرنے کے بعد کہتا ہے پتہ نہیں‌ مجھے کیا ہوا تھا غصے میں‌ کہہ رہا تھا یہ کہتا ہے کہ میں تم کو سمجھا رہا تھا۔ کچھ دن ٹھیک رہتا ہے پھر اس کا وہی حال۔ اور پھر سے وہی لفظ میں‌ نے تم کو نہیں‌ رکھنا میں‌ نے تم کو چھوڑ دینا ہے چلی جاؤ گھر سے۔ اب میری دوست بھی تنگ آ کر کہہ دیتی ہے کہ چھوڑ دو۔ وہ کافی بار اس قسم کے الفاظ کہہ چکا ہے۔ وہ جاننا چاہتی ہے کہ کیا ایسے الفاظ کے ساتھ طلاق واقع ہو جاتی ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: نازیہمقام: لندن
  • تاریخ اشاعت: 09 ستمبر 2013ء

زمرہ: معاملات  |  طلاق بائن

جواب:

جو صورت حال آپ نے بتائی ہے اس کے مطابق تو آپ کی دوست کا نکاح ختم ہو چکا ہے۔ اگر وہ دوبارہ اکھٹے رہنا چاہتے ہیں تو تجدید نکاح کرنا ضروری ہے ورنہ حرام ہے۔ کیونکہ پہلی بار جب اس کے خاوند نے طلاق کی نیت سے یا ایسی صورت میں جب ان الفاظ کا معنی طلاق ہی لیا جا سکتا ہو، کنایہ الفاظ بولے تو طلاق بائن ہو چکی تھی اس کے بعد نکاح ہی قائم نہیں رہا تھا، اس لیے جتنی بار بھی یہ الفاظ بولتا رہا وہ فضول گئے۔ لہذا ایک طلاق بائن واقع ہوئی ہے۔ رجوع کے لیے دوبارہ نکاح ہو گا۔ ورنہ لڑکی آزاد ہے عدت کے بعد جہاں چاہے دستور کے مطابق نکاح کر سکتی ہے۔

مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
طلاق کی نیت کے بغیر 'تم میری طرف سے آزاد ہو' کہنا کیسا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی