کیا سودی رقم صدقہ خیرات کی جا سکتی ہے؟


سوال نمبر:2683
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا بینک میں‌ اس نیت سے جمع کروانا جائز ہے کہ جو بھی سود ملے گا سو فیصد خیرات کر دوں گا۔ کیا اس کا ثواب ملے گا؟ کیونکہ اسلامی بینکنگ میں‌ تو کچھ بھی نہیں ملتا اور نفع ونقصان کا عرب عمارات میں‌ کوئی تصور نہیں‌ ہے۔ جبکہ غیر اسلامک بینک میں‌ تقریبا 2 فیصد منافع سود ملتا ہے۔ سوچا کہ اس طرح سے کسی اور انسان کا فائدہ ہو جائے۔

  • سائل: مستقیم چوہدریمقام: ابو ظہبی، متحدہ عرب عمارات
  • تاریخ اشاعت: 16 جولائی 2013ء

زمرہ: سود

جواب:

سود کے پیسے جس طرح آپ پر حرام ہیں اسی طرح دوسرے مسلمانوں پر بھی حرام ہیں۔ اس لیے سود کی رقم خیرات کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اللہ تعالی پاک ہے اور پاک چیزوں کو پسند فرماتا ہے۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اﷲَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا وَإِنَّ اﷲَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ {يَآ أَيُّهَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ} (المؤمنون : 51) وَقَالَ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ} (البقرة، 2: 172) ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَی السَّمَاءِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی يُسْتَجَابُ لِذَلِکَ.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ پاک ہے اور وہ پاک چیز کے سوا اور کسی چیز کو قبول نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا تھا اور فرمایا : اے رسولو! پاک چیزیں کھاؤ اور نیک کام کرو، میں تمہارے کاموں سے باخبر ہوں، اور فرمایا اے مسلمانو! ہماری دی ہوئی چیزوں سے پاک چیزیں کھاؤ، پھر آپ نے ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال غبار آلود ہیں وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے یا رب! یا رب! اور اس کا کھانا پینا حرام ہو اس کا لباس حرام ہو، اس کی غذا حرام ہو تو اس کی دعا کہاں قبول ہو گی!‘‘

  1. مسلم، الصحیح، 2 : 703، رقم : 1015، دار احیاء التراث العربی بیروت
  2. ترمذی، السنن ، 5 : 220، رقم : 2989، دار احیاء التراث العربی بیروت
  3. عبد الرزاق، 5 : 19، 20، رقم : 8839، المکتب الاسلامی بیروت
  4. اسحاق بن راہویہ، المسند، 1 : 241، رقم : 199، مکتبۃ الایمان المدینۃ المنورۃ
  5. بیہقی، السنن الکبری، 3 : 34، رقم : 6187، دار الباز مکۃ المکرمۃ

لہٰذا سود کی رقم حرام ہوتی ہے۔ اس کو خیرات کرنے سے دوسروں کےلیے جائز نہیں ہو جاتی۔ بینک میں پیسے جمع کروانے ہوں تو PLS اکاؤنٹ میں کروائیں اگر یہ سہولت موجود نہ ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ میں جمع کروا دیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی