میاں بیوی کے معلاملات پیچیدہ ہو جانے پر کیا کرنا چاہیے؟


سوال نمبر:2676
السلام علیکم میاں بیوی میں جھگڑا ہو جانے کی صورت میں معاملات پیچیدہ ہو جائیں اور کچھ سمجھ نہ آئے کہ کیا کرنا ہے۔ شریعت نے طلاق سے منع کیا ہے لیکن سسرال والے دھمکیاں دے کر اپنی بات منواتے ہیں۔ تو ایسی صورت میں‌کیا کرنا چاہئے؟ کیا پھر طلاق دینے سے قبل استخارہ کیا جا سکتا ہے؟ براہ مہربانی سنجیدگی سے اس مسئلہ کا حل بتائیں تاکہ تمام قارئین کو جواب مل جائے۔ شکریہ

  • سائل: نا معلوممقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 24 اگست 2013ء

زمرہ: معاملات

جواب:

قرآن پاک میں ہے :

وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُواْ حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلاَحًا يُوَفِّقِ اللّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا.

النساء، 4 : 35

اور اگر تمہیں ان دونوں کے درمیان مخالفت کا اندیشہ ہو تو تم ایک مُنصِف مرد کے خاندان سے اور ایک مُنصِف عورت کے خاندان سے مقرر کر لو، اگر وہ دونوں (مُنصِف) صلح کرانے کا اِرادہ رکھیں تو اللہ ان دونوں کے درمیان موافقت پیدا فرما دے گا، بیشک اللہ خوب جاننے والا خبردار ہے۔

اسلام میاں بیوی کے تعلق کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ کیونکہ میاں بیوی میں ناچاقی پیدا ہونے سے صرف ایک رشتہ ختم نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات کئی کئی خاندانوں کے تعلقات ختم ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے مذکورہ آیت کریمہ میں میاں بیوی کے تعلقات خراب ہونے کی صورت میں دونوں طرف سے ثالث مقرر کرنے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ فریقین میں باہمی صلح کرانے کی کوشش کی جائے۔

لہذا آپ لوگ بھی دونوں طرف سے با اثر اور سمجھدار افراد کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ طلاق کی نوبت نہ آئے۔ خدانخواستہ مسئلہ بالکل حل ہوتا دکھائی نہ دے اور خطرہ ہو کہ اب اکھٹے رہنے سے کسی کی جان بھی جا سکتی ہے تو آپ صرف ایک طلاق لکھ کر دیں۔ کسی جاہل وثیقہ نویس یا وکیل کے ہتھے نہ چڑھ جانا جو کہتے ہیں طلاق ثلاثہ لکھ کر دینے سے بھی ایک ہی واقع ہوتی ہے۔ اس لیے تین تین طلاقیں لکھ کر تین دینے کی ضرورت نہیں ہے، ایسا نہ ہو کہ آپ تین طلاقیں دے دیں جس سے آپ کی مستقل جدائی ہو جائے اور واپسی کے راستے بند ہو جائیں گے۔ ایک طلاق دینے کے بعد سسرال والوں کا بھی پتہ چل جائے گا اور آپ کی بیوی کا بھی بے شک عدت گزر جائے پھر بھی تجدید نکاح کے بعد آپ لوگ رجوع کر سکیں گے۔ اگر رجوع نہیں کرنا چاہے گی تو عدت کے بعد آزاد ہو گی جہاں چاہے شادی کر سکے گی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی