رخصتی سے قبل طلاق پر کتنا حق مہر ادا کیا جائیگا؟


سوال نمبر:2623
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میرے دوست نے نکاح کیا لیکن رخصتی نہیں‌ ہوئی۔ اب 6 ماہ میں‌ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے۔ اس صورت حال میں‌ اسے کتنا مہر ادا کرنا ہو گا؟ پورا، آدھا یا بالکل بھی ادا نہیں‌ کرے گا؟ برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں‌ جواب دیں۔

  • سائل: محمد رفیعمقام: کویت
  • تاریخ اشاعت: 04 جولائی 2013ء

زمرہ: طلاق

جواب:

قرآن پاک میں ہے :

وَإِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إَلاَّ أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ

'اور اگر تم نے انہیں چھونے سے پہلے طلاق دے دی درآنحالیکہ تم ان کا مَہر مقرر کر چکے تھے تو اس مَہر کا جو تم نے مقرر کیا تھا نصف دینا ضروری ہے سوائے اس کے کہ وہ (اپنا حق) خود معاف کر دیں یا وہ (شوہر) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے معاف کر دے (یعنی بجائے نصف کے زیادہ یا پورا ادا کر دے)،'

(البقرہ، 2 : 237)

لہذا رخصتی سے قبل طلاق دینے پر مقرر کردہ حق مہر کا نصف ادا کرنا ہو گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی