کیا نہ چاہتے ہوئے بیوی کو طلاق دینے واقع ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:2540
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان کچھ مسائل تھے، اس لیے میری والدہ نے مجھے میری بیوی کو طلاق دینے کو کہا اور والدہ کے علاوہ اور بھی کچھ رشتے داروں کا دباؤ تھا، جس کی وجہ سے میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی بیوی کو ای میل کی، جس میں میں نے اسے مخاطب کر کے (اس کا نام لے کر) اس کو تین مرتبہ لکھا کے میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، اس سب کے کچھ ہی منٹ بعد میں نے اپنی بیوی سے فون پر رابطہ کیا اور اسے کہا کے میں ایسا نہیں کرنا چاہتا تھا اور میں تم سے رجوع کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد میری بیوی مجھ سے فون کر کے معافی بھی مانگتی رہی اور کہتی رہی کے مجھے ایک موقع دیا جائے۔ مگر میری والدہ اور خالہ میرے ساتھ رہ رہی تھیں اور انہوں نے مجھے کہا کے آپ اسے معاف نہیں کرو وہ کبھی بھی نہیں سدھر سکتی، اور انہوں نے میرے لیے ایک اور لڑکی پسند کر لی تھی جس کی وجہ سے انہوں نے بہت مخالفت کی اور مجھے کہا کے تم اسے پہلے سے طلاق دے چکے ہو اب کچھ نہیں ہو سکتا، تم اسے تین مرتبہ طلاق لکھ کر بھیج چکے ہو اور طلاق ہو گئی ہے۔ اس سب سے تنگ آ کر جب میری بیوی نے مجھے دوبارہ فون کیا تو میں نے اس سے کہا کے میں تمہیں پہلے سے طلاق دے چکا ہوں اور تمہیں ابھی دوبارہ طلاق دیتا ہوں، میں ابھی کچھ نہیں کر سکتا، میرا تمہارے سے کوئی رشتہ نہیں، اس لیے مجھے فون کرنا بند کرو۔ ابھی میں یہ جاننا چاہتا ہوں کے کیا ہماری طلاق ہو گئی یا نہیں اور اگر ہم ایک ساتھ رہنا چاہیں تو اس کی کیا صورت ہے؟

  • سائل: عثمان علی بٹمقام: متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 23 اپریل 2013ء

زمرہ: طلاق

جواب:

اگر آپ نے نارمل حالت میں تین مرتبہ طلاق دی ہے تو واقع ہو گئی ہے، کیونکہ یہاں جس دباؤ کا ذکر کیا گیا یہ کوئی گن پوائنٹ نہیں تھا نہ ہی آپ کو جان سے مار دینے کی دھمکی تھی اور اس کی تصدیق بعد میں آپ نے بھی کر دی۔ اس لیے آپ اکھٹے نہیں رہ سکتے ہیں، عدت کے بعد عورت آزاد ہے۔ اب وہ اپنی مرضی سے کسی اور جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ اگر کسی اور سے شادی کرنے کے بعد دوبارہ طلاق ہو جائے تو پھر آپ کے ساتھ دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی