جواب:
لڑے یا لڑکی میں جو بھی نقص ہو شادی سے پہلے ایک دوسرے کو آگاہ کرنا ضروری ہے، کیونکہ شادی کے بعد پتہ چلنے پر بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ لڑکے یا لڑکی میں سے کسی کو اگر نقص ہوگا تو شادی کے بعد دوسرے کو اس کی سزا بھگتنا پڑے گی۔
عیب چاہے بانجھ پن کا ہو یا کوئی اور۔ نہیں بتائے گا تو دھوکہ بازی ہو گی۔ ہاں بتانے کے بعد بھی دوسرا فریق شادی کرنے پر تیار ہو تو جائز ہے، ورنہ جائز نہیں ہے، بلکہ ایک دوسرے کے حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔