PLS کے بارے میں شرعی طور پر کیا احکام ہیں؟


سوال نمبر:2352
السلام علیکم PLS کے بارے میں شرعی طور پر کیا احکام ہیں؟

  • سائل: وسیم احمدمقام: ابو ظہبی، متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 01 جنوری 2013ء

زمرہ: مضاربت  |  مشارکت  |  جدید فقہی مسائل  |  معاملات

جواب:

مضاربہ اور مشارکہ کے اصولوں کے مطابق بنک ہو یا جو بھی ادارہ ہو اگر وہ کاروبار کرے تو جائز ہے۔ اس لیے جن بنکوں میں PLS کا شعبہ یا کوئی اور بھی شعبہ ہے۔ جس میں سودی کاروبار نہیں یعنی سود کا لین دین اور لکھنا لکھوانا نہیں ہے تو اس میں ملازمت کرنا بھی جائز ہے۔ اس میں سرمایہ کاری کرنا بھی جائز ہے۔ PLS کے مطابق جو نفع ہوتا ہے وہ متعین نہیں ہوتا ہے کہ آپ کو ہر ماہ اتنا ہی ملے گا بلکہ وہ کم یا زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ اس لیے یہ سود نہیں بنتا۔

لہذا PLS اکاؤنٹ والے ہمارے ساتھ یہ معاہدہ کرتے ہیں کہ وہ نفع نقصان کی شراکت کے تحت آپ سے رقم لیتے ہیں اور اس کو مختلف جگہ سرمایہ کاری میں لگاتے ہیں اور پھر جو نفع یا نقصان ہوتا ہے سارے شراکت داروں میں تقسیم کیا جاتا ہے، اس میں سود نہیں ہے۔ PLS کے شعبہ میں جو بھی سرمایہ کاری کرتا ہے وہ مضاربہ کے اصول کے مطابق کرتا ہے۔ اگلی ذمہ داری بنک والوں کی ہے کہ وہ اس کو حلال یا حرام طریقے سے استعمال کریں، وہ ان پر منحصر ہے۔ اگر وہ سودی کاروبار میں لگاتے ہیں تو اس عمل کا اجر ان کو نہیں ہو گا وہ ان کے لیے حرام ہو گا اور جو لین دین، لکھنے اور دوسرے ملازمت والے افراد ہیں جو سود والے شعبہ میں کام ہی نہیں کرتے ان کا سود سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے لیے شعبہ تنخواہ میں کام کرنا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی