اسلامی فقہ کے بنیادی ماخذ کون سے ہیں اور ان کی ترتیب کیا ہے؟


سوال نمبر:223
اسلامی فقہ کے بنیادی ماخذ کون سے ہیں اور ان کی ترتیب کیا ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 22 جنوری 2011ء

زمرہ: فقہ اور اصول فقہ

جواب:

ماخذ کا معنی حاصل کرنے اور پانے کی جگہ یا ذریعہ ہے۔ اسلامی فقہ کے چار بنیادی ذرائع ہیں جہاں سے کوئی فقیہ یا مجتہد مسائل شرعیہ کو اخذ کرتا ہے ان کی ترتیب درج ذیل ہے :

  1. قرآن حکیم
  2. سنت
  3. اجماع
  4. قیاس

1۔ قرآن حکیم : فقہ اسلامی کا سب سے پہلا ماخذ اور دلیل قرآن حکیم ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ آخری الہامی کتاب ہے۔

قرآن حکیم کی تعلیمات پر عمل کرنا دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ یہ ایک مکمل اور جامع کتابِ ہدایت ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے لئے رہنمائی عطا کی گئی ہے۔ ایک مجتہد یا فَقِیہہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ تمام مسائل کو قرآن حکیم کے بیان کردہ بنیادی اصولوں کے ذریعے حل کرے۔

2۔ سنت : قرآنِ حکیم کے بعد فقہ اسلامی کا دوسرا بنیادی ماخذ سنت ہے۔ اس کا اطلاق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول (جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا)، فعل (جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا) اور ہر اس کام پر ہوتا ہے جس کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت عطا فرمائی۔ اس لحاظ سے سنت کی تین اقسام بنتی ہیں :

1۔ سنت قولی
2۔ سنت فعلی
3۔ سنت تقریری

3۔ اجماع : قرآن و سنت کے بعد فقہ اسلامی کا تیسرا بنیادی ماخذ ’’اِجماع‘‘ ہے۔ اجماع کا لغوی معنی ہے : پکا ارادہ اور اتفاق۔

 أبو حبيب، القاموس الفقهی : 66

اصطلاحی طور پر اس کا معنی ہے : کسی زمانے میں اُمت محمدیہ کے مجتہدین کی رائے کا کسی شرعی مسئلے پر متفق ہو جانا۔

 ابن عابدين شامی، رد المختار علی الدر المختار، 6 : 762

اجماع قرآن و سنت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر نہیں بلکہ ان سے رہنمائی لے کر کیا جاتا ہے اور جب اجماع کو قرآن و سنت کے دلائل کے ساتھ مضبوط کر دیا جائے تو یہ قطعی حکم بن جاتا ہے جس پر عمل کرنا لازم ہو جاتا ہے۔

4۔ قیاس : قیاس کا لغوی معنی ہے : اندازہ کرنا، کسی شے کو اس کی مثل کی طرف لوٹانا۔ جب کسی ایک شے کے اچھے اور برے دونوں پہلو سامنے رکھ کر ان کا موازنہ کتاب و سنت میں موجود کسی امر شرعی کے ساتھ کیا جائے اور پھر کسی نتیجہ پر پہنچا جائے تو یہ عمل قیاس کہلاتا ہے گویا کسی علت یا سبب کو بنیاد بنا کر کسی سابقہ حکم کی روشنی میں نئے مسائل کا حل نکالنا قیاس ہے۔ جیسے شراب کا حکم قرآن اور سنت میں موجود ہے کہ یہ حرام ہے اور اس کی علت نشہ آور ہونا ہے۔ اب ہیرون یا دیگر نشہ آور اشیاء کو علت مشترکہ کی بنیاد پر شراب کے حکم میں شامل کیا جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔