درس و تدریس کے لیے مرد علماء کا خواتین کی اعتکاف گاہ میں جانا کیسا ہے؟


سوال نمبر:2206
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا غیر محرم مرد اس عورت کو مل سکتا ہو جو معتکف ہو؟ اسی طرح کیا معتکف خواتین کو درس و تدریس کے لئے مرد علماء کرام کا خطاب کرنا جائز ہے؟

  • سائل: طیب طاہرمقام: کالا گجراں،جہلم، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 11 اکتوبر 2012ء

زمرہ: اعتکاف

جواب:

عورت معتکف ہو یا غیر معتکف اس کے لیے پردے کے احکامات ایک ہی ہیں اور وہ باپردہ ہو کر تعلیم وتربیت اور ضروریات زندگی کے لیے گھر سے باہر جا سکتی ہے۔ یہ صرف آج نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں بھی اور اس کے بعد خلفاء راشدین کے دور میں بھی عورتیں پانچ وقت مسجد میں نماز بھی پڑھتی تھیں اور تعلیم وتربیت یا اپنے مسائل کے لیے بھی آتی تھیں۔

آج بھی اگر دیکھا جائے تو بازار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی، مجالس، ریلیوں اور محافل میں عورتیں شامل ہوتی ہیں ضرورت بھی ہے کیونکہ معاشرے کا 52 فیصد حصہ عورتوں پر مشتمل ہے۔ ان تمام امور کے لیے عورتیں اگر صحیح مقصد کے لیے اور اسلامی پردہ کے مطابق شامل ہوں تو جائز ہے۔ اسلام منع نہیں کرتا کیونکہ اسلام ایک عالمگیر دین ہے اس میں تنگ نظری نہیں پائی جاتی اس لیے اسلام نے کبھی بھی عورتوں کو نظرانداز نہیں کیا۔

رہا مسئلہ مرد علماء کرام کے معتکف خواتین کو درس و تدریس کرنے کا تو خواتین کی تعلیم وتربیت اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اعتکاف گاہ میں جانا بالکل جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری