جواب:
حیض اور نفاس سے فارغ ہونے، سوتے ہوئے احتلام ہو جانے یا حالت بیداری میں شہوت کے ساتھ اچھل کود کر منی نکلنے کی صورت میں غسل فرض ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عورت کے پردے کی جگہ سے جو بھی رطوبت نکلے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ یہاں اب دو صورتیں بنتی ہیں۔ ایک صورت میں اگر رطوبت کبھی کبھار آئے تو استنجاء کر کے وضو کرے کیونکہ یہ معذور نہیں ہے۔ دوسری صورت میں اگر رطوبت مسلسل نکلتی ہو تو وہ معذور ہے ایسی صورت میں ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے گی۔ رطوبت گیلی ہو یا خشک استنجاء کر کے وضو کر لے۔ لکوریا کو بھی رطوبت کہہ سکتے ہیں۔
ہدایہ، فتح القدیر، بدائع صنائع، شامی اور عالمگیری سب میں نواقض وضو کے باب میں یہی لکھا ہے کہ دونوں راستوں سے جو بھی نکلے وضو ٹوٹ جاتا ہے سوائے اگلے راستے سے نکلنے والی ہوا کے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔