کیا عید کے دن معانقہ کرنا بدعت ہے؟


سوال نمبر:2142
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا عید کے دن معانقہ کرنا بدعت ہے؟

  • سائل: محمد جاویدمقام: سرگودھا
  • تاریخ اشاعت: 16 اکتوبر 2012ء

زمرہ: معاملات

جواب:

کچھ لوگ اسلام کے نام پر اسلامی تعلیمات کو ہی بدعت اور شرک کا نام دے کر مسلمانوں کو اصل اسلام سے دور لے جانے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ ان کی شیطانی سوچ ہے۔ شاہد وہ چند لوگوں کو تو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں لیکن اللہ تعالی اپنے محبوب کی سنتوں کو امت کے سواد اعظم کے ذریعے قیامت تک زندہ رکھے گا۔

آئیے اب معانقہ (گلے ملنا) کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ بدعت ہے یا سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے؟

احادیث درج ذیل ہیں:

1۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے حجرہ میں تشریف فرما تھے۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے آ کر دروازہ کھٹکھٹایا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برہنہ (قمیض کے بغیر) کپڑے کھنچتے ہوئے ان کی طرف بڑھے۔ اللہ کی قسم میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس سے پہلے یا بعد کبھی برہنہ نہیں دیکھا۔

فاعتنقه وقبله.

پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں گلے لگایا اور ان کا بوسہ لیا۔

امام ترمذی، السنن، 5 : 72، باب : ما جاء فی المعانقه والقبله، رقم : 2732، دارالفکر، بيروت

2۔ حضرت ایوب بن بشیر، عنزہ قبیلہ کے ایک شخص نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا جب وہ ملک شام سے رخصت ہونے لگے کہ میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیثوں میں سے ایک حدیث پوچھنا چاہتا ہوں۔ فرمایا کہ اگر کوئی راز نہ ہوا تو میں تمہیں بتا دوں گا۔ میں عرض گزار ہوا کہ وہ راز نہیں ہے۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملاقات کے وقت آپ حضرات سے مصافحہ کیا کرتے تھے؟ فرمایا کہ میں جب بھی ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے مصافحہ فرمایا اور ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بلوایا لیکن میں گھر میں نہیں تھا۔ جب میں آیا تو مجھے بتایا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یاد فرمایا ہے۔ پس میں حاضر بارگاہ ہوا اور آپ اپنے تخت پر جلوہ افروز تھے۔

فالتز منی، فکانت تلک اجود واجود

تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے گلے لگا لیا۔ یہ منظر نہایت عمدہ تھا، نہایت عمدہ تھا۔

ابوداؤد، السنن، 4 : 395، باب فی المعانقة، رقم : 5214، دارالفکر بيروت.

3۔ شعبی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

تلقی جعفر بن ابو طالب فالتزمه وقبل ما بين عينيه.

حضرت جعفر بن ابو طالب سے ملے تو ان سے معانقہ فرمایا اور ان کی دونوں آنکھوں کے درمیاں بوسہ دیا۔

ابو داؤد، السنن، 4 : 397، باب فی قبلة ما بين العينين، رقم : 5220.

مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا مصافحہ اور معانقہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ جو اس کو بدعت کہے وہ لوگوں کو سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دور کر رہا ہے۔ اگر معانقہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے تو پھر عید کے دن یا عام دنوں میں اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری