کیا مسلمان کا کسی کافر و مشرک سے کیا ہوا وعدہ پورا کرنا ضروری ہے؟


سوال نمبر:2139
مفتي صاحب السلام و عليکم. میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی انسان کسی غیر مسلم کے سامنے اس کی اولاد سے کسی چیز کے دینے کا وعدہ کرے کہ فلاں چیز میں تمہاری اولاد کو دوں گا۔ کیا شرعی طور پر دینا لازمی ہے؟ اگر دینا لازمی ہے اور وہ بندہ فوت ہو گیا ہو اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے؟

  • سائل: د لشا د جماليمقام: ٹنڈو اللہ یار، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 28 ستمبر 2012ء

زمرہ: اقلیتوں کے حقوق  |  ایمانیات

جواب:

حربی کافروں کے ساتھ لین دین جائز نہیں ہے۔ ان کے علاوہ تمام کافروں کے ساتھ لین دین، کھانا پینا جائز ہے اگر وہ آپ کے دین کے لیے خطرہ نہ ہوں۔ لہذا ان کے ساتھ کیا ہوا وعدہ بھی اسی طرح پورا کرنا ضروری ہے جیسے مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے آپ نے جو چیز اس بندے کی اولاد کو دینے کا وعدہ کیا تھا وہ اس کی اولاد کو دیں۔ وعدہ پورا کریں۔ یہی اس کا شرعی حکم ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفار ومشرکین کے ساتھ معاہدے کیے اور ان پر قائم رہے۔ کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کی جب تک کفار و مشرکین نے خود وعدہ توڑ نہ دیا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری