کیا شریعت میں طلاق سے بچنے کا کوئی حیلہ ہے؟


سوال نمبر:2122
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص پرائیویٹ کمپنی میں‌ جاب کرتا ہے اور اس کمپنی میں‌ چوری ہو گئی۔ کمپنی والوں‌ نے تمام عملے کو بلا کر ایک تحریر نامہ پر دستخط کروائے اور اس شخص نے بھی اس کاغذ پر دستخط کر دیے کہ میں‌ چور کو جانتا ہوں۔ اس تحریر کا کچھ خلاصہ اس طرح سے ہے کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ میں نے چوری نہیں‌ کی اور نہ ہی میں‌ چور کو جانتا ہوں، اگر میں نے چوری کی یا میں چور کو جانتا ہوں تو میں جب جب نکاح کروں یا جب جب وطی کروں اس کی بیوی کو تین طلاق ہے ہوں اور اس چور نے بھی سائن کر دیے۔ میں شادی شدہ ہوں اور اس چور کی شادی ہونے والی ہے۔ مہربانی فرما کر قرآن وحدیث اور فقہ کی روشنی میں کوئی حیلہ بتائیں میں بہت پریشان ہوں۔

  • سائل: میر عالممقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 03 نومبر 2012ء

زمرہ: فقہ اور اصول فقہ  |  چوری و ڈاکہ زنی  |  طلاق  |  معاملات

جواب:

آپ درخواست لکھیں اور کمپنی والوں کو جمع کروائیں اور بتائیں کہ جھوٹ بولا سزا کے لیے تیار ہوں اور معافی کے لیے درخواستگار ہوں۔ قسم توڑ کر کفارہ دیں ورنہ پوری زندگی شادی نہیں ہو سکے گی۔ اگر شادی کی تو فورا طلاق ہو جائے گی اور پھر بھی اگر ساتھ رہے تو پوری زندگی حرام کریں گے، لہذا کمپنی والوں کو سچ بتائیں قسم توڑ کر کفارہ ادا کریں اور اللہ تعالی سے معافی مانگیں۔

مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
قسم توڑنے کا کفارہ کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی