کیا آزاد کا لفظ کہہ دینے سے طلاق ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:1946
السلام علیکم، میرے دوست نے جھگڑے میں‌ اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ تم میری طرف سے آزاد آزاد آزاد ہو، طلاق دی ایک دفعہ، اس سے ان کے لیے کیا حکم ہے۔ کیا اس کا کوئی کفارہ ہے، اگر وہ رجوع کرنا چاہیں۔ کیا ان کی طلاق ہو گئی ہے؟ براہ مہربانی تفصیل سے اور جلدی جواب دیجئے گا۔

  • سائل: اسجد محمودمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 10 جولائی 2012ء

زمرہ: طلاق کنایہ

جواب:

لفظ آزاد کہنے سے طلاق بائن واقع ہو جائے گئی۔ نکاح فورا ٹوٹ گیا۔ اور اگر اس کے فورا بعد ایک طلاق دی یعنی دوران عدت اگر ایک طلاق دی تو ایسی صورت میں ایک طلاق رجعی بھی ہو گئی ہے۔ اور اگر عدت گزرنے کے بعد ایک طلاق دی تو یہ واقع نہیں ہوئی۔ بہر حال دونوں صورتوں میں نکاح ٹوٹ گیا ہے۔ اور اگر دونوں دوبارہ رہنا چاہتے ہیں تو تجدید نکاح کرنا پڑے گا۔ اس میں حلالہ کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس بات کا خیال رہے کہ پہلی صورت میں شوہر کے پاس ایک طلاق کا حق باقی رہ گیا ہے۔ زندگی میں جب کبھی ایک طلاق دے دی تو طلاق مغلظہ واقع ہو جائے گی۔ یعنی تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور دوسری صورت میں شوہر کے پاس دو طلاقوں کا حق باقی ہے۔ زندگی میں جب کبھی دو طلاقیں دے دیں تو طلاق مغلظہ واقع ہو جائیں گی۔ یعنی تین طلاقیں ہو جائیں گی۔ اب شوہر کو پتہ ہو گا کہ دو میں سے کونسی صورت  ہے۔ دونوں صورتوں کے حوالے سے جواب لکھ دیا گیا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔