جواب:
اسلامی تعلیمات کا علم ہونے کے باوجود عمل نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ اگر تو حلال کو حرام کیا یا حرام کو حلال کیا تو دائرہ اسلام سے خروج ہے۔ مثلا ایک شخص شراب پیتا ہے، اور اس کو پتہ ہے کہ شریعت میں شراب پینا حرام ہے لیکن اس کے باوجود وہ نہیں چھوڑتا تو یہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو رہا ہے اور اگر وہ شراب کو حلال سمجھ کر پیتا ہے، یا اس کی حرمت کا انکار کرتا ہے تو ایسی صورت میں وہ کافر ہو جائے گا۔
دوسری مثال نماز کی ہے۔ اگر کوئی شخص نماز نہیں پڑھتا مگر وہ اس کی فرضیت کا انکار نہیں کرتا اسے پتہ ہے کہ نماز فرض ہے مگر سستی کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے ادا نہیں کرتا تو یہ گناہ کبیرہ ہے۔ لیکن اگر وہ نماز کی فرضیت کا انکار کرتا ہے یہ کہتا ہے کہ نماز فرض ہی نہیں تو ایسی صورت میں نص قطعی کے انکار کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ تو بلاشبہ جان بوجھ کر عمل نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔