کیا شوہر کو اطلاع کیے بغیر خلع ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:1897
السلام علیکم مفتی صاحب میں بہت مشکل میں‌ ہوں میں گذشتہ چھ ماہ (جنوری 2012) سے دوبئی میں جاب کر رہا ہوں، اور اپنے بیوی بچوں کی مکمل کفالت کر رہا ہوں۔ میری بیوی نے مجھے بتائے بغیر عدالت کے ذریعے سے خلع لے لی ہے۔ یہ واقعہ 13 جون کا ہے اور ہم 12 جون تک ہماری بات ہوتی رہی ہے مگر اس نے مجھے کچھ نہیں بتایا۔ مجھے اپنی سالی کے ذریعے سے سارا پتہ چلا ہے کہ وہ کسی ہندو لڑکے کے ساتھ چلی گئی ہے۔ اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ وہ مجھے کہتی تھی کہ تم ہمیں اپنے پاس بلا لو میں نے اس کے لیے یہاں گھر کا انتظام بھی کر لیا ہے اور اس کو ابھی بلا بھی رہا تھا۔ وہ کہتی تھی کے 15 جولائی تک بلا لو مگر میں اسے ابھی بلا رہا تھا۔ مگر وہ اس سے پہلے ہی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے۔ اس نے عدالت میں میرا غلط پتہ جان بوجھ کر لکھوایا اور اس غلط پتہ پر کاغذات بھجوائے گئے تو وہ تو واپس ہی چلے گئے۔ حالانکہ اس کے پاس میرا درست پتہ بھی تھا مگر ایسا اس نے جان بوجھ کر کیا۔ ہم نے آپس میں‌ پسند کی شادی کی تھی۔ میرے بچے بھی ہیں جن کو وہ اپنے ساتھ ہی لے گئی ہے۔ اگر وہ واپس آ جائے تو میں اسے معاف بھی کر سکتا ہوں۔ مگر مجھے نہیں‌ پتہ کہ وہ کہاں‌ ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ مجھے اس کا حل بتائیں۔ کیا اگر مجھے اس سے دوبارہ شادی کرنا پڑے تو کیا حلالہ کروانا پڑے گا؟ کیا ایسے خلع لی جا سکتی ہے؟ براہ مہربانی میری پریشانی کا حل بتا دیں شکریہ

  • سائل: فریدمقام: دوبئی
  • تاریخ اشاعت: 29 جون 2012ء

زمرہ: خلع کے احکام  |  خلع کا حکم

جواب:

آپ کے سوال کے مطابق، آپ کی بیوی کا نکاح آپ کے ساتھ برقرار ہے، وہ ابھی تک آپ کے نکاح میں ہی ہے۔

شوہر کو اطلاع کیے بغیر خلع نہیں ہوتی۔ عدالت تنسیخ نکاح کر سکتی ہے، اگر شوہر اپنی بیوی کے حقوق پورے نہ کر رہا ہو اور نہ ہی اسے طلاق دے رہا ہو۔ لیکن آپ نے جو صورت بتائی ہے اس میں خلع نہیں ہوئی۔ آپ کی بیوی نے غلط کیا ہے اور حرام کر رہی ہے اور یہ زنا ہے۔ بہر صورت آپ کے ساتھ نکاح برقرار ہے۔ آپ بغیر حلالہ کے اور بغیر تجدید نکاح کے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ ابھی تک کسی قسم کی طلاق نہیں ہوتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری