کیا دھوکہ سے کسی ملک کی قومیت حاصل کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:1805
السلام و علیکم میرا سوال پاکستان سے باہر رہنے والوں کا ایک اہم مسئلہ ہے آپ سے درخواست ہے کہ تفصیلی جواب دیں ہم پاکستان سے باہر رہتے ہیں۔ یہاں پر شادی شدہ لوگ ایک جعلی شادی کے کاغذات بنوا کر اس میں بچے لکھواتے ہیں اور حکومت سے نیشنلٹی بنوا کے ادھر پاکستانیوں کو لاکھوں روپے میں بچتے ہیں۔ جو نیشنلٹی خریدتے ہیں ان کو بھی ساری حقیقت پتہ ہوتی ہے۔ ادھر لوگ ڈھونڈتے ہیں کہ کوئی ایسا کیس ملے تاکہ وہ بھی باہر سیٹ ہوں۔ اب میرے شوہر بھی ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ میں اور ہماری بیٹی ہم تینوں اکھٹے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میں بھی پاکستان سے نقلی شادی اور بچے شو کروا کر کیس بھیجتا ہوں۔ میں ڈرتی ہوں کہ پتہ نہیں ایسا پیسہ حلال ہے کہ نہیں؟ مہربانی فرما کر اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: فاریہمقام: ھانگ کانگ
  • تاریخ اشاعت: 02 جون 2012ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

دھوکہ سے روپیہ پیسہ کمانا جائز نہیں ہے۔  مگر آپ کے سوال میں دو چیزیں شامل ہیں۔

1۔ دھوکے اور جھوٹ سے نقلی شادی کے کاغذات تیار کرنا

یہ سارا طریقہ کار غلط ہے، یہ جھوٹ، دھوکہ اور فراڈ ہے، اس میں صرف دنیوی مفاد کی خاطر دھوکہ کیا جاتا ہے، جھوٹ بولا جاتا ہے، یہ طریقہ غلط اور حرام ہے، اور اس ملک کے ساتھ غداری بھی ہے۔ لہذا پیپر میرج، نقلی شادی، سب جھوٹ، فراڈ اور حرام ہے۔

2۔ دوسری چیز جھوٹ اور فراڈ کے طریقے اور ذریعے سے کسی ملک میں مقیم ہو جانا، اور نیشنلٹی حاصل کرنا ہے۔ 

اب حرام اور حلال کا تعلق اس کے کام سے ہے، اگر وہ اس ملک میں حلال کماتا ہے تو اس کی کمائی اور روپیہ پیسہ حلال ہے اور اگر حرام کام کرتا ہے، سود کھاتا ہے، حرام کے ذریعےمنافع حاصل کرتا ہے تو ایسا روپیہ پیسہ بھی حرام ہوگا

لہذا دونوں باتوں میں فرق ہے، ایسا نہیں ہے کہ جھوٹ فراڈ سے وہ کسی ملک میں چلا گیا تو پوری زندگی اس کی کمائی حرام ہوگی، بلکہ رزق کے حرام و حلال کا تعین اس کے کام پر ہوگا۔ اگر حلال کی روزی کماتا ہے تو حلال اور حرام کی کماتا ہے تو حرام ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری