امامت کے نام پر صرف تنخواہ لینے والے کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟


سوال نمبر:1785
السلام علیکم امام و خطیب مساجد اگر نماز پنجگانہ نہ پڑھتے ہوں، اپنی جگہ طلبہ کو امامت کے لیے روانہ کرتے ہوں اور خود نماز مرضی کے مطابق کبھی پڑھیں اور کبھی نہ پڑھیں، مگر صرف رمضان میں پنجگانہ نماز کی امامت کرتے ہوں، اور دو جگہ سے تنخواہ حاصل کرتے ہوں ایک تو امامت کی، دوسرا کسی مدرسہ میں معلم کی اور ایسے وقت میں جبکہ وہ امامت کی تنخواہ تو لے رہے ہیں پر خود امامت نہیں کروا رہے اور خود بھی نماز کے پابند نہیں، ایسے امام و خطیبوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: محمد ذوالفقارمقام: پونچھ، جموں کشمیر
  • تاریخ اشاعت: 18 مئی 2012ء

زمرہ: امامت

جواب:

اگر کسی مجبوری اور عذر کے تحت امامت نہیں کرواتا اور یہ کبھی کبھار ہو معمول نہ ہو تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اگر اپنی جگہ مستقل کسی اور سے امامت کروائے اور امام کی خدمت نہ کرے تو ایسا جائز نہیں ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ کوئی نماز پڑھے یا نہ پڑھے اس کا گناہ واجر اس کے ذمے ہے کوئی دوسرا اس کا جواب دہ نہیں ہو گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔