جواب:
اگر کسی مجبوری اور عذر کے تحت امامت نہیں کرواتا اور یہ کبھی کبھار ہو معمول نہ ہو تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اگر اپنی جگہ مستقل کسی اور سے امامت کروائے اور امام کی خدمت نہ کرے تو ایسا جائز نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ کوئی نماز پڑھے یا نہ پڑھے اس کا گناہ واجر اس کے ذمے ہے کوئی دوسرا اس کا جواب دہ نہیں ہو گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔