کیا نصاب زکوٰۃ میں سے قربانی کی جا سکتی ہے؟


سوال نمبر:1651
السلام علیکم جس کے پاس سات تولے سے زیادہ زیور ہو تو قربانی واجب ہوتی ہے۔ میرے پاس 12 تولے ہیں تو مجھ پر بھی واجب ہے، پچھلے سال میرے سسرال والوں نے گائے قربانی پر ذبح کی تھی جس میں میرا حصہ بھی تھا، تو کیا میرے لیے وہی ہوگی یا مجھے الگ سے قربانی دینی ہوگی۔ اس سال بھی ان کا یہی پروگرام ہے؟

  • سائل: نازیہمقام: لندن
  • تاریخ اشاعت: 19 اپریل 2012ء

زمرہ: قربانی کے احکام و مسائل

جواب:

1۔ زکوۃ دینا فرض ہے، اگر کسی بھی مسلمان کے پاس اتنا مال ہے کہ وہ نصاب تک پہنچ جاتا ہے اور اس مال پر ایک سال گزر جاتا ہے تو ایسا صاحب نصاب شخص زکوۃ دے گا۔

2۔ قربانی دینا واجب ہے، صاحب نصاب شخص کے لئے عیدالاضحی پر قربانی دینا واجب ہے۔

اگر آپ صاحب نصاب ہیں اور آپ کے سسرال والے اپنے پیسوں سے قربانی دیتے ہیں اور آپ سے پیسے نہیں مانگتے تو ایسی قربانی آپ کی طرف سے نہیں ہو گی۔ آپ جب تک اپنے مال سے قربانی اور زکوۃ  ادا نہیں کریں گے، اس وقت قربانی آپ کے ذمہ رہے گی، آپ کا واجب ادا نہیں ہو گا، البتہ اگر آپ اپنے سسرال والوں کو اپنے حصہ کی قیمت ادا کر دیتے ہیں تو پھر آپ کو الگ سے قربانی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری بات یہ کہ زکوۃ اور قربانی الگ الگ کی جائے گی۔ زکوۃ کے پیسوں سے قربانی دینا جائز نہیں۔ زکوۃ الگ دیں گے، جب آپ کے مال پر ایک سال گزرے گا اور قربانی ہر سال عید الاضحی کے موقع پر اپنے مال میں سے دیں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری