جواب:
خاندان والوں نے لڑکی کو قتل کرنے کا جو فیصلہ کیا وہ غلط تھا۔ قتل کا فیصلہ کرنے والے بھی مجرم اور گنہگار ہیں اور قاتل بھی۔ اگر قتل ان تین لوگوں سے ثابت ہو جائے تو ان تینوں سے قصاص لیا جائے گا۔ اگر لڑکی کے ورثاء دیت لینا چاہیں تو یہ تین لوگ جو قاتل ہیں دیت ادا کریں گے جو سو اونٹ ہے۔ یا سو اونٹوں کی مقدار میں جتنے روپے بنیں گے وہ تینوں ادا کریں گے اور باقی سب لوگ جو فیصلہ کرنے والے ہیں عدالت ان کو جو چاہے تعزیرا سزا دے گی جو بھی ان کے جرم کے مطابق بنے گی۔
جتنے بھی لوگ اس قتل میں ملوث ہیں سارے گنہگار ہیں۔ اس قتل کے بارے میں مشورہ کرنے والے، تعاون کرنے والے، قتل کرنے کا فیصلہ کرنے والے سب اللہ کے ہاں مجرم ہیں اور ان سے اس بارے میں پوچھا جائے گا۔ اور عدالت ان سب کو ان کے جرم کے مطابق ان کے جرم کے حساب سے ان کو سزا دے گی۔ اور قتل ثابت ہونے کی صورت میں تینوں قاتلوں سے قصاص لیا جائے گا۔ اور اگر مقتولہ کے ورثاء دیت لینا چاہیں تو یہ دیت ادا کریں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔