شوہر کے مفقود الخبر ہونے پر دوسری شادی کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:1460
السلام علیکم میں نیر سلطانہ بنت عبدالجبار (مرحوم) میرا نکاح 2001-03-22 کو بھاول خان ولد دوست محمد خان سے ہوا تھا چونکہ میری عمر بھی نکل رہی تھی، والد صاحب کاسایھ بھی سر سےاٹھ چکا تھا، محلے میں ایک کرایے دار رہتے تھے والدہ کے بے حد اصرار پر انھوں نے ایک رشتہ دیکھا، والدہ حالات کی مجبوری پر نکاح کے لئے آمادہ ہوگئی لڑکے والوں کی رہائش احمد پور شرکیہ پنجاب میں تھی لڑکے والے اور خود لڑکا پنجاب سے آ کر مجھ سے نکاح کیا اور رخصتی کے لئے ایک سال کی مدت لی لیکن انھوں نےکسی بھی صورت دوبارہ رابطہ نہیں کیا کرایہ داربھی بغیر کسی اطلاع کے پنجاب چلے گئے ہر ایک تدبیر سے ہر ایک صورت ڈھونڈنےکی کوشش کی کوئی خبر کوئی اطلاع نہیں ملی، جن لوگوں کے ذریعے ہمارا منسوب لگا تھا نہ ان کی اطلاع ملی ناہی بہاول خان کی 5 سال پہلے ان کے جانے والے سے خبر ملی تھی کے اس نے 2 یا 3 شادیاں کر چکا ہے اور کہے رہا تھا کہ اس سے بتا دینا کے وہ شادی کر لے میں نہیں آؤں گا، میں جو بھی تحریر کر رہی ہوں بلکل من و عن اسی طرح کی بات ہے، اب والدہ کا بھی سایہ سر سےاٹھ گیا ہے بھائی لوگ کب تک بہن کو اپنی کمائی کھلائیں گے، میرے نکاح کو 11 سال گز چکے ہیں اس عرصے میں میرے ہونے والے شوہر نے مجھ سے رجوع بھی نہیں ہوا کسی بھی قسم کا تحریری، فون پر یا کسی کی معرفت رابطہ نہیں کیا نا اپنی خبر دی زندہ یا مردہ ہونےکی۔ نہ ہی کوئی پتہ ہے جس پر عدالت کے ذریعے خلع بھیج سکوں بحرحال میں دوسری شادی کا ارادہ رکھتی ہوں، مفتی صاحب کیا میں دوسرا نکاح کر سکتی ہوں

  • سائل: نیر سلطانہمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 07 مارچ 2012ء

زمرہ: نکاح  |  مفقود الخبر کے احکام

جواب:

آپ کے سوالات کے مطابق

  1. آپ دوسری جگہ شادی کر سکتی ہیں آپ کی تحریر کے مطابق 5 سال پہلے آپ کے شوہر نے جو پیغام بیجھا تھا کہ آپ دوسری جگہ شادی کر لہ میں نہیں آؤں گا اسی وقت آپ کو طلاق ہو گئی تھی آپ اس کے بعد شادی کر سکتی تھیں آپ نے بلاوجہ اپنی زندگی برباد اور ضائع کی۔
  2. جب آپ کو اپنے شوہر کے زندہ ہونے یا مردہ ہونے کی کوئی خبر نہیں ملی تو آپ شرعی طور پر 4 سال انتظار کرتی اس کے بعد شادی کر سکتی تھیں۔ آپ نے سات سال ضائع کر دیے آپ نکاح نامہ عدالت سے لے کر طلاق لے سکتی تھیں۔
  3. اب جبکہ آپ کے نکاح کو ہوئے گیارہ سال گزر گئے یہ بہت عرصہ ہے آپ شرعی طور پر جب چائیں شادی کر سکتی ہیں۔
  4. آپ اب جہاں چاہتی ہیں جلد از جلد دیکھ کر سوچ سمجھ کر جلد از جلد جہاں چاہتی ہیں اپنا نکاح کر لیں۔ آپ کا اب نکاح کرنا شرعا اور قانونا جائز ہے آپ کے پہلے خاوند نے بہت ظلم کیا اللہ اس کو اس کے گناہ کی سزا دے گا اگر بعد میں وہ کسی قسم کی پرابلم کرے تو آپ بغیر کسی ڈر خوف کے ہم سے written فتوی لے سکتی ہیں۔ شریعت آپ کے ساتھ ہے ۔ آپ کو اب عدالت جانے کی بھی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ اب عدالت جانے کا وقت بھی ختم ہو گیا ہے مزید وقت برباد نہ کریں جب بھی آپ کو written فتوی کی ضرورت پڑے ہم سے دوبارہ رابطہ کیجئے گا اس نیک کام میں ہم آپ کے ساتھ ہیں

اللہ تعالی آپ کو دنیا و آخرت کی خوشیاں عطا فرمائے اور آپپ کے صبر کی جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری