جواب:
پتنگ اڑانا جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں، اور اس کے ناجائز ہونے کی بھی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔ البتہ اس میں اعتدال ہونا ضروری ہے۔ پتنگ اڑاتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس سے کسی کی گردن نہ کٹے، فائرنگ وغیرہ نہ کی جائے، مرد و خواتین کا اختلاط نہ ہو، غلط قسم کی محفلیں نہ سجائی جائیں۔ گانے نہ چلائے جائیں، رقص و سرود کی محفلیں نہ ہوں، پتنگ اڑاتے وقت کرنٹ والی ڈوری استعمال نہ کی جائے، اسی طرح ایسی ڈوری جو لوگوں کی گردنیں کاٹ دے، فحاشی کے کام نہ ہوں۔
اگر یہ ساری چیزیں ہوئیں تو پھر ان حرام چیزوں کی وجہ سے پتنگ بازی ناجائز اور حرام ہے، صرف مشغلہ کے طور پر یا سپورٹس فن کے طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔