اصل درود شریف کونسا ہے؟


سوال نمبر:1331
درود شریف ‘‘اللھم صٌلی علی سیدنا و مولانا محمد و علی آلہ و صحبہ وسلم ‘‘ جو پڑھا جاتا ہے تو یہ درود شریف ان صیغوں کے ساتھ ایک ہی جگہ پر کسی روایت (احادیث‌ و آثار ) میں ملتا ہے یا کسی ولی اللہ کی کتاب میں ملتا ہے۔ برائے مہربانی اس کی اصل کے بارے میں وضاحت کر دیں۔

  • سائل: شفقتمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 12 جنوری 2012ء

زمرہ: درود و سلام

جواب:

اصل درود پاک وہی ہے جس میں صلوٰۃ و سلام دونوں کا ذکر موجود ہو، کیونکہ قرآن مجید میں صلوٰۃ و سلام دونوں کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًاo

(الاحزاب، 33 : 56)

بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کروo

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں صاحب تفسیر جلالین میں یہ الفاظ مذکور ہیں :

اللهم صلی علی سيدنا محمد وسلم

امام بدر الدین عینی نے یہ کلمات لکھے ہیں :

اللهم صلی علی سيدنا محمد و علی آله وصحبه مادامت اَزمنة و اوقات وسلم تسليما کثير او بارک عليهم وعلی من تبع هديهم بتحيات مبارکات زاکيات.

(عمدة القاری، 25 : 203)

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ قرآن مجید میں مطلقاً بیان کیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجو۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فقط نماز کے لیے درود ابراہیمی متعین کیا ہے۔ نماز کے علاوہ کسی بھی موقع پر کوئی بھی درود و سلام پڑھ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بے شمار صیغوں میں درود و سلام موجود ہے۔

آج ہر طبقے، مذہب اور فکر کے لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جب نام مبارک لیتے ہیں تو فقط علیہ الصلوٰۃ والسلام یا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہیں۔ اگر درود ابراہیمی ہی اصل ہے تو پھر یہ کیوں پڑھتے ہیں؟

لہذا اللہ تعالیٰ نے جب مطلق حکم فرما دیا کہ درود و سلام پڑھو تو پھر جس مرضی صیغے کے ساتھ پڑھیں، مقصود حاصل ہو جاتا ہے۔ ہمیں مقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے، قرآن و سنت میں کہیں بھی درود و سلام کی تقلید نہیں ہے۔

مزید مطالعہ کے لیے نیچے عنوان پر کلک کریں

کیا درود ابراہیمی کے علاوہ باقی درود پاک پڑھنا جائز ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری