کیا ٹیسٹ برائے حمل جائز ہے؟


سوال نمبر:1321
میں تقریباً دو سال سے شادی شدہ ہوں اور کافی علاج کروانے کے باوجود بھی اولاد کی نعمت سے محروم ہوں، علاج سے مایوس ہو کر ہمارے ڈاکٹرز نے ہمیں آئی وی ایف ٹیسٹ کا مشورہ دیا ہے۔ اس ٹیسٹ میں مرد ہاتھ سے مادہ تولید (منی) نکالتا ہے اور اس مادہ تولید کو لیڈی ڈاکٹر کے ذریعے عورت کے رحم کے اندر رکھ دیا جاتا ہے، آپ سے التجاء ہے کہ آپ ہماری شرعی لحاظ سے راہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ ٹیسٹ کروانا شرعاً جائز ہے، اگر جائز ہے تو اس کا صحیح طریقہ کار کیا ہونا چاہیے، کیونکہ حدیث شریف میں اپنے ہاتھ سے مادہ نکالنے والے کو ملعون فرمایا گیا ہے اور کسی عورت کا دوسری عورت کی شرم گاہ کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہے۔ براہِ مہربانی صحیح راہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: محمد عمر فاروق عطاریمقام: پرانی منڈی، پتوکی
  • تاریخ اشاعت: 16 دسمبر 2011ء

زمرہ: اسقاط حمل/عزل

جواب:

صورت مسئولہ میں آپ نے In vitro fertilization کی شرعی حیثیت کے بارے میں دریافت کیا ہے، اس لئے اس کے جائز اور نائز ہونے کی صورتیں درج ذیل ہیں :

مصنوعی بارآوری کا مذکورہ بالا طریقہ اس صورت میں جائز ہوگا جب ٹیوب کے ذریعے عورت کے رِحِم (ovary) میں رکھے جانے والے ایمبریو (embryo) کی تیاری میں استعمال ہونے والے تولیدی مادے یعنی مرد کے جرثومے (sperms) اور عورت کے بیضے (eggs) اسی جوڑے کے ہوں، جن کا آپس میں نکاح قائم ہو۔ اگر مرد و زن کا رشتہ آپس میں میاں بیوی کا نہ ہو تو پھر یہ عمل حرام اور زناء کے مترادف ہو گا۔

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور جامع و اکمل دین ہے، اس لئے شرعی عذر کی بنا پر رخصت کا قائل بھی ہے، جیسا کہ خنزیر اور مردار قطعی حرام ہیں لیکن اضطراری حالت میں کھا کر جان بچانے کی رخصت بھی ہے۔ اسی طرح ہاتھ سے منی نکالنا اور میاں بیوی کے علاوہ کسی اور (غیر محرم) کا شرمگاہ دیکھنا شرعاً جائز نہیں، لیکن یہاں بھی مجبوری کی وجہ سے رخصت پائی جاتی ہے۔ اس لئے علاج معالجے کی خاطر میاں بیوی ہاتھ سے مادہ تولید نکال سکتے ہیں اور لیڈی ڈاکٹر شرمگاہ بھی دیکھ سکتی ہے، اگر کسی جگہ لیڈی ڈاکٹر دستیاب نہ ہو تو ڈاکٹر بھی علاج کر سکتا ہے، کوئی حرج نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی