غیر مسلموں کا خون مسلمانوں کو لگانے سے کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟


سوال نمبر:1305
جو خون ہم ڈونیٹ کرتے ہیں وہ بلڈ بنک میں محفوظ کر دیا جاتا ہے۔ اور پہلے سے موجود خون مریض کو لگا دیا جاتا ہے۔ یہ نہیں معلوم کہ وہ خون مسلم کا ہے یا غیر مسلم کا۔ میرا سوال یہ ہے کہ آیا اس غیر مسلم کے خون سے ایک مسلم مریض کی جان تو بچ جائے گی لیکن کیا غیر مسلم کےخون سے اس پر کوئی اثرات نہیں آئیں گے؟

  • سائل: روزی خانمقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 23 دسمبر 2011ء

زمرہ: علاج و معالجہ  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

خون اضطراری حالت میں دیا جاتا ہے۔ جیسے اضطراری حالت میں خنزیر جائز ہے۔ یہ چیزیں روز مرہ کی نہیں ہوتی، بلکہ مجبوری کی حالت ہوتی ہے، لہذا غیر مسلم کا خون مسلمانوں کو لگایا جا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ وہ خون اثر بھی نہیں کرے گا۔ خون مسلمان کا ہو یا غیر مسلم کا، خون فی نفسہ حرام ہے اور اس کا حکم غلیظ نجاست کا ہے۔

اس مسئلہ کو اس مثال سے سمجھیئے کہ ابوجہل کے خون نے اپنے بیٹے عکرمہ پر کوئی اثر نہیں کیا، ابوجہل دوزخ میں جائے گا اور اس کا بیٹا صحابی ہے، اور وہ جنت میں جائے گا۔

اسی طرح حضرت امیر معاویہ کے خون نے بھی یزید لعین پر کوئی اثر نہیں کیا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی