سرمایہ کاری کے اسلامی طریقے کون سے ہیں؟


سوال نمبر:1190

السلام علیکم!
اسلامی تعلیمات / شریعت کے مطابق وضاحت فرما دیں کہ مندرجہ ذیل شعبہ جات میں سرمایہ کاری کا درجہ کیا ہے.
1. قومی انعامی بانڈز
2. سٹاک ایکسچینج
3. بینکوں کے PLS اکاونٹس
4. قومی بچت کے مراکز کے ساتھ سرمایہ کاری

  • سائل: راجہ محمد جاویدمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 08 مارچ 2012ء

زمرہ: مالیات

جواب:

کاروبار کی جدید صورتیں

پرائز بانڈز کا مسئلہ

حکومت اپنے مختلف پیداواری یا غیر پیداواری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے عوام سے پیسہ قرض لیتی ہے۔ بعض سکیموں میں متعین منافع دیتی ہے۔ انعامی بانڈز وہ تمسکات ہیں جن کے ذریعے حکومت لوگوں سے روپیہ وصول کرتی ہے اور روپیہ دینے والوں کو ترغیب کی خاطر‘ اس مال کو تجارتی و صنعتی مقاصد میں لگاتی اور منافع کماتی ہے۔ کھاتے داروں کی دلجوئی اور ترغیب کی خاطر حاصل ہونے والے منافع میں سے انتظامی اخراجات منہا کر کے باقی منافع کی کچھ رقم قرعہ اندازی کے ذریعے کھاتے داروں میں تقسیم کر دیتی ہے۔ کسی کو ملتا ہے کسی کو نہیں ملتا‘ البتہ اصل زر محفوظ رہتا ہے۔ ہر چند کہ اس صورت میں قباحت ہے کہ بعض کھاتے دار منافع سے محروم اور بعض متمتع ہوتے ہیں جبکہ سرمایہ سب کا لگا ہوا ہے‘ تاہم اس خرابی کے باوصف چونکہ یہ جوا یا سود نہیں لہٰذا جائز ہے۔

اگر حکومت چاہے تو حاصل شدہ رقم کو مضاربہ کے طور پر استعمال کر سکتی ہے جس سے حاصل شدہ منافع اخراجات کو منہا کرنے کے بعد تمام کھاتے داروں میں متناسب شرح سے تقسیم کر دیا جائے اور ہر حصہ دار کو اس کا جائز حصہ پہنچ جائے۔’’اپنے ہاتھ کی کمائی‘‘ واقعی بہترین روزی ہے لیکن کچھ دوسری صورتوں سے حاصل شدہ روزی بھی بہترین ہے مثلاً وراثت سے شرعی حصہ‘ ھبہ‘ مال غنیمت وغیرہ رزق بھی بہترین رزق ہے۔

سٹاک ایکسچینج

سٹاک ایکسچینج میں کاروبار ٹھیک نہیں ہے۔ دنیا بھر یہودیوں کا نظام ہے لوگوں سے مال بٹورنے کا ذریعہ ہے لہذا جائز نہیں ہے۔ رات کو اگر کوئی چیز ایک لاکھ کی تھی تو صبح 1000 کیسے رہ گئی ہے۔ لوگوں کو رغبت دلا کر روپے بٹورے جاتے ہیں۔ پیسہ اکٹھا کیا جاتا ہے۔ جوا اور ہیرا پھیری کے ذریعہ پیسہ اکٹھا کیا جاتا ہے۔

PLS کے کھاتے جائز ہیں

اصولاً بینک والے PLS کے کھاتہ کو نفع و نقصان میں شراکت کہتے ہیں۔ یہی مفہوم اس کے نام سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ شرعاً مضاربہ یا مشارکہ ہے۔ اگر اس اعلان کے خلاف اندرون خانہ ایسا نہیں کرتے اور یہ کھاتہ بھی دوسروں کی طرح سود پر چلاتے ہیں تو وہ جانیں۔ ہمارے پاس اس کا کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں اور حکومت کے اعلان شدہ نظام کے خلاف ہمارے پاس کوئی شرعی دلیل نہیں اور جو اعلان کیا گیا ہے وہ شرعاً جائز ہے۔ لہٰذا اس کھاتے میں ہمارے نزدیک اصولاً رقم جمع کروانا جائز ہے جب تک اس کے سودی ہونے کا ثبوت شرعی نہ مل جائے۔

آج کل بینکوں میں جو مضاربہ یا PLS کا کھاتہ کھلا ہے اس پر شکر کیجئے کہ مسلمانوں کے لئے حلال کا دروازہ کھل گیا ہے۔ چونکہ اس مال کو بینک ’’نفع و نقصان‘‘ کے اسلامی اصول پر جائز کاموں میں استعمال کرتے ہیں اور منافع کی مقدار گھٹتی بڑھتی رہتی ہے لہٰذا جائز ہے‘ سود نہیں۔

سود متعین اضافہ ہوتا ہے جو قرض دینے والے کو بطور شرط ادا کیا جاتا ہے۔ اس میں کمی بیشی کا امکان نہیں ہوتا۔ فقہائے کرام نے سود کی دو قسمیں بتائیں۔

1۔ رباء الفضل

2۔ رباء النسیئہ

اور سود کی تعریف یوں فرمائی:

هو الفضل الخالی عن العوض المشروط فی البيع

 (فتح القدير‘ 6: 146)

وہ زیادتی جو بدلے سے خالی ہو اور لین دین میں بطور شرط رکھی جائے۔

لہٰذا آپ PLS میں پورے اطمینان سے رقم لگائیں۔

قومی بچت سکیم میں رقم جمع کروانا

میری نظر میں اس سرمایہ کاری میں آپ کو قطعاً فائدہ نہیں یہ مشورہ ہے۔ مسئلہ کی رو سے اگر کسی نے خسارے کی سرمایہ کاری کرنا ہے تو خوشی سے کرے شرعاً منع نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی