Fatwa Online

اگر ورثاء میں چار بہنیں اور دو بھائی ہیں تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟

سوال نمبر:6184

السلام علیکم مفتی صاحب! ایک عورت جس نے کبھی نکاح نہیں کیا ہے وہ مرنے کے بعد اپنے پیچھے 14 تولہ سونا ترکے میں چھوڑ کر گئی اس کی چار بہنیں اور دو بھائی ہیں جن میں سے ایک بہن زندہ ہے اور باقی سب کی اولاد ہے تو مرحومہ کا مذکورہ ترکہ کیسے بٹے گا؟

سوال پوچھنے والے کا نام: سید شبیر جیلانی

  • مقام: انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 04 جون 2025ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

جواب: اگر مرحومہ کے وقتِ وفات چار بہنیں اور دونوں بھائی حیات تھے تو کل قابلِ تقسیم ترکہ برابر آٹھ (8) حصے بنا کر ہر بھائی کو دو حصے اور ہر بہن کو ایک حصہ دیں گے۔

جیسا کہ قرآن مجید میں کلالہ کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے:

وَ اِنۡ کَانُوۡۤا اِخۡوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ؕ

(النساء 4: 176)

’’اور اگر (بصورتِ کلالہ مرحوم کے) چند بھائی بہن مرد (بھی) اور عورتیں (بھی وارث) ہوں تو پھر (ہر) ایک مرد کا (حصہ) دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہوگا۔ ‘‘

اس طرح جو بھائی یا بہنیں مرحومہ کے وقتِ وفات زندہ تھے۔ اب انکی اولاد میں انکا حصہ تقسیم کر دیا جائے گا۔ یعنی زندہ بہن کو اس کا حصہ دے کر باقیوں کے حصے انکے ورثاء میں تقسیم کریں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 16 June, 2025 03:50:29 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/6184/