Fatwa Online

قومی بچت/نیشنل سیونگ سکیم میں سرمایہ کاری کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر:6142

السلام علیکم مفتی صاحب! میں ریٹائر سرکاری ملازم ہوں، ساٹھ سال کی عمر میں سروس سے ریٹائر ہوا۔ ریٹائزمنٹ کے وقت 5 لاکھ سے کچھ زائد جی پی فنڈ کے پیسے ملے، اور ماہانہ پینشن بھی ملتی ہے، اس رقم کو نیشنل سیونگ سکیم میں انوسٹ کرنا چاہتا ہوں، تاکہ ماہانہ آمدنی ہوتی رہے اور خواراک و ادویات کا خرچہ پورا ہوسکے۔ اب بڑھاپے میں کوئی کاروبار نہیں کرسکتا اور نہ کاروبار کا کوئی تجربہ ہے، ڈرتا ہوں کہ کہیں پیسہ ضائع نہ ہو جائے۔ آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ نیشنل سیونگ سکیم میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: فیض الحسن

  • مقام: چونترہ، راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 13 جنوری 2023ء

موضوع:نفع و نقصان شراکتی کھاتہ  |  بینکاری

جواب:

روایتی بینکوں کی طرح قومی بچت سرٹیفکیٹ (National Savings Certificates) بھی ابتداً مخصوص نفع کی پیشکش کے ساتھ رقوم جمع کرتے تھے اور کھاتے داروں میں مخصوص مدت کیلئے رقم جمع کروانے پر طے شدہ نفع دے رہے تھے، مگر حالیہ کچھ عرصہ میں قومی بچت کے ادارے نے شریعت سے مطابقت رکھنے والی بھی کچھ اسکیمز متعارف کروائی ہیں، جن میں سے ایک سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ ((SITA) ہے اور دوسری سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ (SISA) ہے۔ ان سکیمز کے بارے میں ابھی زیادہ معلومات نہیں دی گئیں مگر اندازہ ہے کہ ان کے کام کرنے کا طریقہ کار اُسی طرح کا ہوگا جیسے روایتی بینکوں میں نفع و نقصان شراکتی کھاتے (PLSA) کام کرتے ہیں، یعنی ادارے کو ہونے والے منافع میں سے کھاتے داروں کے نفع کی شرح طے کی جائے گی جس میں کمی و پیشی کا امکان ہوگا۔

اس لیے یہ اصول ذہن نشین کرلیں کہ کسی بھی فرد، ادارے یا بینک کو معینہ مدت کے لیے رقم دے کر اس پہ متعین (specified) اضافہ وصول کرنا شریعتِ اسلامی کی رو سے ناجائز ہے، قومی بچت سکیم یا کسی بھی سرکاری و غیرسرکاری ادارے کے ساتھ ایسا معاملہ کرنا سود ہے، جس کی مذمت قرآن و حدیث میں جابجا کی گئی ہے۔ مثلاً آپ کسی فرد، ادارے یا بینک میں ایک لاکھ (1,00000) روپے اس شرط کے ساتھ جمع کروائیں کہ وہ آپ کو ایک ماہ بعد ایک لاکھ پانچ ہزار (1,05,000) روپے دے گا یا ہر ماہ پانچ ہزار (5,000) روپے دیتا رہے لیکن اصل رقم بھی باقی رہے گی۔ اس طرح رقم پر اضافہ لینا جائز نہیں ہے۔

جائز صورت یہ ہے کہ آپ ایک لاکھ (1,00000) روپے نفع و نقصان کی شراکت کے ساتھ جمع کروائیں۔ اس صورت میں منافع زیادہ ہو تو فریقین کو فائدہ ہوتا ہے اور نقصان ہوجائے تو پھر بھی فریقین ہی برداشت کرتے ہیں یعنی کسی ایک فریق کا معاشی استحصال نہیں ہوتا۔ اسی کو مضاربہ کہتے ہیں۔ قومی بچت سکیم میں سرمایہ کاری پر ملنے والی اضافی رقم اگر پہلے سے طے شدہ تناسب پر مل رہی ہے اور اصل رقم بھی باقی ہے تو یہ جائز نہیں۔

جہاں تک تقویٰ و احتیاط کا تقاضا ہے اس میں تو سائل سرمایہ کیلئے کسی قابل بھروسہ اور لائق اعتماد شخص کو کاروبار کے لیے دے دیں تاکہ خرچ چلتا رہے، یا جائز شیئرز خرید لیں، یا کرنسی وغیرہ جیسی کسی جائز مد میں سرمایہ کاری کرلیں، یا کوئی چھوٹا موٹا ایسا کام شروع کرلیں جس میں زیادہ بھاگ دوڑ اورمحنت کی ضرورت نہ پڑتی ہو۔ ایسا نہ ہو کہ زندگی بھر جائز ملازمت کی اور حلال کما کھا کر آخر میں اپنی جمع پونجی کسی مشکوک یا سودی مد میں رکھ کر خدا کے حضور پیش ہو جائیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 17 April, 2024 04:01:04 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/6142/