Fatwa Online

استخارہ کسے کہتے ہیں اور اس کا طریقہ کیا ہے؟

سوال نمبر:521

استخارہ کسے کہتے ہیں اور اس کا طریقہ کیا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2011ء

موضوع:استخارہ

جواب:

کسی جائز کام کے کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ تائیدِ غیبی سے حاصل کرنے کے لئے ادا کی جانے والی دو رکعت نماز کو نماز استخارہ کہتے ہیں۔ ان دو رکعات میں سے پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھے۔ پھر درج ذیل دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ إِنِّیْ أَسْتَخِيْرُکَ بِعِلْمِکَ، وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِيْمِ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ. اَللَّهُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ. . . (يہاں اپنی حاجت کا ذکر کرے) . . . خَيْرٌ لِیْ، فِيْ دِيْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِيْ، فَاقْدُرْهُ لِيْ وَيَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِيْهِ، وَإنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ. . . (یہاں اپنی حاجت کا ذکر کرے) . . . شَرٌّ لِّيْ، فِيْ دِيْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَةِ أَمْرِيْ، فَاصْرِفْهُ عَنِي وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ کَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِهِ.

(بخاری، الصحيح، کتاب التطوع، باب ما جاء فيالتطوع مثنی مثنی، 1 : 391، رقم : 1109)

’’اے اللہ! بے شک میں (اس کام میں) تجھ سے تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں اور (حصولِ خیر کے لیے) تجھ سے تیری قدرت کے ذریعے قدرت مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل عظیم مانگتا ہوں، بے شک تو (ہر چیز پر) قادر ہے اور میں (کسی چیز پر) قادر نہیں، تو (ہر کام کے انجام کو) جانتا ہے اور میں (کچھ) نہیں جانتا اور تو تمام غیبوں کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کا میں ارادہ رکھتا ہوں) میرے لیے، میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر اور آسان کر پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا فرما اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے برا ہے تو اس (کام) کو مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے بھلائی عطا کر جہاں (کہیں بھی) ہو پھر مجھے اس کے ساتھ راضی کر دے۔‘‘

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اپنی حاجت بیان کرو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 19 April, 2024 06:14:09 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/521/