Fatwa Online

قضائے عمری کی کیا حقیقت ہے؟

سوال نمبر:507

قضائے عمری سے کیا مراد ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 27 جنوری 2011ء

موضوع:نماز

جواب:

اگر کسی شخص کی بہت سی نمازیں قضا ہو چکی ہوں جن کے بارے میں اسے علم نہ ہو کہ کس وقت کی نمازیں زیادہ قضا ہوئیں اور کس وقت کی کم تو اسے چاہیے کہ اوقات ممنوعہ کے علاوہ بقیہ اوقات میں ان نمازوں کو ادا کرے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نوافل و سنن کی بجائے صرف فرض رکعتیں ادا کرے۔ اسی کو قضائے عمری کہتے ہیں۔

بعض لوگوں میں یہ مغالطہ پایا جاتا ہے کہ رمضان کے آخری جمعہ کو ایک دن کی پانچ نمازیں بمع وتر پڑھ لی جائیں تو ساری عمر کی قضا نمازیں ادا ہو جائیں گی۔ یہ قطعاً باطل خیال ہے۔ رمضان کی خصوصیت، فضیلت اور اجر و ثواب کی زیادتی اپنی جگہ لیکن ایک دن کی قضا نمازیں پڑھنے سے ایک دن کی ہی نمازیں ادا ہوں گی ساری عمر کی نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 20 April, 2024 03:02:49 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/507/