Fatwa Online

نئے سال کی مبارکباد دینا کیسا عمل ہے؟

سوال نمبر:5043

السلام علیکم علامہ صاحب! برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں: (۱) کیا نیا شمسی یا قمری سال شروع ہونے پر مسلمانوں کو خیر و برکت کی دعا کے ساتھ مبارک باد دینا یا مبارک بادی کے پیغامات بھیجنا جائز ہے؟ (۲) اگر جائز ہے تو اسکا اسلامی طریقہ (دعا وغیرہ) کیا ہے؟ جزاک اللہ خیراََ

سوال پوچھنے والے کا نام: رشیداحمد

  • مقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 15 ستمبر 2018ء

موضوع:معاشرت

جواب:

نئے شمسی یا قمری سال کے آغاز پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے خیر و برکت کی دعا دینے اور نیک تمناؤں کا اظہار کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہيں، خاص طور پر جب اس کا مقصد محبت و الفت کا تعلق قائم کرنا اور خوشدلی کے ساتھ پیش آنا ہو۔ نئے سال کی مبارکباد دینے والا اس بات پر خوش ہوتا ہے کہ اللہ نے ہمیں زندگی کا ایک اور سال بھی دکھا دیا ہے، جس میں ہمیں توبہ و استغفار اور نیک عمل کمانے کا مزید موقع میسر آسکتا ہے۔ یہ مبارکباد خوشی اور اللہ تعالیٰ کے شکر کا اظہار ہے۔ یہ نہ تو شرعی حکم ہے اور نہ اس کی قطعی ممانعت ہے، یہ ایک مباح عمل ہے۔

ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے جو چھ حقوق ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب اسے خوشی پہنچے تو اسے مبارکباد دے۔ حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کی روایت جسے امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں درج کیا، اس میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ نئے سال یا مہینے کی آمد پہ وہ ایک دوسرے کو درج ذیل دعا سکھاتے تھے:

اللّٰهُمَّ أدْخِلْهُ عَلَیْنَا بِالأمْنِ وَ الإیْمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالإسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ وَجِوَازٍ مِّنَ الشَّیْطَانِ.

اے اللہ! اس (نئے مہینے یا نئے سال) کو ہمارے اوپر امن و ایمان، سلامتی و اسلام اور اپنی رضامندی، نیز شیطان سے پناہ کے ساتھ داخل فرما۔

الطبرانی، المعجم الاوسط، 6: 221، حدیث: 6241

اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک مباح عمل سمجھتے ہوئے نئے شمسی یا قمری سال کے آغاز پر مبارکباد دینا، دعا دینا، نیک تمناؤں اور جذبات کا اظہار کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 17 April, 2024 01:03:36 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5043/